Maktaba Wahhabi

39 - 579
ان تین فصول کو جو شخص سمجھ لے اور یاد کر لے، یہ اس کے دل سے شرک کی جڑیں اکھاڑیں گی۔ اس کا خلاصہ حسب ذیل ہے: 1۔اللہ ہی کی اجازت ہی سے شفاعت ہو گی۔ 2۔شفاعت کی اجازت اس شخص کے لیے ہو گی جس کے قول و عمل کو اللہ تعالیٰ پسند فرمائے گا۔ 3۔توحید اور اتباعِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کا قول و عمل اللہ کو پسند نہیں۔ شرک تسویہ معاف نہیں ہوگا: جو لوگ غیر اللہ کو اللہ کے برابر قرار دیتے ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں ہر گز معاف نہیں کرے گا۔ جیسا کہ اس کا فرمان ہے: ﴿ ثُمَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِِرَبِّھِمْ یَعْدِلُوْنَ﴾[الأنعام: ۱] [پھر (بھی) وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھہراتے ہیں] صحیح قول کے مطابق اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو غیر اللہ کو عبادت، دوستی اور محبت میں اللہ کے برابر ٹھہراتے ہیں، جس طرح دوسری آیت میں فرمایا: ﴿ تَاللّٰہِ اِِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ * اِِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الشعرآئ: ۹۷۔ ۹۸] [اللہ کی قسم! بے شک ہم یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔ جب ہم تمھیں جہانوں کے رب کے برابر ٹھہراتے تھے] سورت بقرہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ یُحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ﴾[البقرۃ: ۱۶۵] [وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں] مشرک کے قول و فعل میں تضاد: اگر آپ کسی مشرک کو دیکھیں تو اس کا حال اس کے عمل کو جھٹلاتا ہے، کیونکہ اس کا قول تو یہ ہے کہ میں ان (معبودان باطلہ) کو اللہ کے برابر دوست رکھتا ہوں نہ انھیں اللہ کے برابر سمجھتا ہوں، لیکن جب ان کی بے حرمتی کی جائے تو غضب ناک ہوتا ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی بے حرمتی سے بھی زیادہ ان
Flag Counter