Maktaba Wahhabi

41 - 579
اور سجدہ گاہ نہ بناؤ اور قبروں کی زیارت اسی طرح کرو جس طرح اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی ہے تو یہ جواب دیتے ہیں کہ ’’ناصح صاحب! تم نے ان قبر والوں کی تنقیص اور گستاخی کی ہے۔‘‘ نئے اور پرانے دور کے مشرکین کی آپس میں مماثلت اور مشابہت کو دیکھ کہ یوں لگتا ہے کہ ہر پہلے نے دوسرے کو اس شرک کی وصیت کر رکھی ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَنْ یَّھْدِ اللّٰہُ فَھُوَ الْمُھْتَدِ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ وَ لِیًّا مُّرْشِدًا﴾ [الکھف: ۱۷] [جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے گمراہ کر دے، پھر تو اس کے لیے ہرگز کوئی راہنمائی کرنے والا دوست نہ پائے گا] اسبابِ شرک کی تردید: اہلِ شرک جن اسبابِ شرک کے ساتھ وابستہ ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان تمام کی نفی کر دی ہے۔ جو شخص ادنی سا تامل کرتا ہے، وہ یہ جانتا اور اس بات کو بھی بہ خوبی پہچانتا ہے کہ جس نے اللہ کے سوا کسی کو ولی اور سفارشی ٹھہرایا، اس کی مثال اس مکڑی کی ہے جس نے ایک گھر بنایا، حالانکہ سب سے زیادہ کمزور اور بودا گھر مکڑی کا ہوتا ہے۔ فرمانِ خداوندی ہے: ﴿ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْھُمْ مِّنْ ظَھِیْرٍ* وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ﴾[سبأ: ۲۲۔ ۲۳] [کہہ دے پکارو ان کو جنھیں تم نے اللہ کے سوا گمان کر رکھا ہے، وہ نہ آسمانوں میں ذرہ برابر کے مالک ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کوئی حصہ ہے اور نہ ان میں سے کوئی اس کا مدد گار ہے۔ اور نہ سفارش ان کے ہاں نفع دیتی ہے مگر جس کے لیے وہ اجازت دے] مذکورہ بالا آیت میں شرک فی التصرف کا رد کیا گیا ہے اور اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ کسی کی شفاعت فائدہ نہ دے گی۔ نیز یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر سفارش نہ ہو گی۔ مشرک جس کو اپنا معبود بناتا ہے تو یہ سمجھتا ہے کہ وہ نفع کا مالک ہے، لیکن یاد رہے نفع کا مالک وہ ہوتا ہے جس میں مندرجہ ذیل چار خوبیوں میں سے کوئی ایک خوبی پائی جائے:
Flag Counter