Maktaba Wahhabi

454 - 579
صدور اس لیے ہوا ہے کہ وہ شخص ان صفاتِ کمال میں سے کسی ایک صفت کے ساتھ متصف ہے، جو صفت جنسِ انسان میں موجود نہیں ہے، بلکہ وہ واجب تعالیٰ ۔جل مجدہ۔ کے ساتھ مختص ہے، کسی غیر میں نہیں پائی جاتی، مگر یہ کہ وہ خود اپنے غیر کو خلعتِ الوہیت پہنا دے یا اسے اپنی ذات میں ملا لے یا ایسا ہی بیہودہ گمان کوئی اور ہو جس کا مشرکین اعتقاد کیا کرتے ہیں۔ شرک کی اقسام: من جملہ ان امور کے جنھیں اللہ تعالیٰ نے شریعتِ محمدیہ میں مظنات شرک اور اس کے مواقع ٹھہرایا ہے، ایک یہ ہے کہ وہ لوگ اصنام ونجوم کو سجدہ کرتے تھے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لاَ تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلاَ لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا للّٰه الَّذِیْ خَلَقَھُنَّ﴾[فصلت: ۳۷] [نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انھیں پیدا کیا] اشراک فی السجدہ کو اشراک فی التدبیر بھی لازم ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ اپنی حاجات میں غیر اللہ سے استعانت کرتے تھے، جیسے شفاے مریض اور غناے فقیر، اور وہ مطلب برآری کے لیے ان کی نذر مانتے تھے اور برکت کی امید پر ان کے نام جھپتے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر واجب قرار دیا کہ تم اپنی نمازوں میں یوں کہو: ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾[الفاتحۃ: ۴] [ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں] نیز فرمایا: ﴿فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾[الجن: ۱۸] [پس اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو] اس جگہ دعا سے مراد استعانت ہے۔ تیسرے یہ کہ وہ بعض شرکا کا نام بنات اللہ اور ابناء اللہ رکھتے تھے، چنانچہ انھیں سختی کے ساتھ اس سے منع کیا گیا۔ چوتھے یہ کہ انھوں نے اپنے مولویوں اور درویشوں کو اللہ تعالیٰ کے سوا ارباب ٹھہرایا تھا۔ یعنی وہ اس بات کے معتقد تھے کہ جس چیز کو وہ حلال اور حرام کر دیں، وہی نفس الامر میں حلال وحرام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter