Maktaba Wahhabi

46 - 579
دنیا بھر میں ہونے والے شرک کی بنیاد: مذکوہ بالا اقسام میں سے چوتھی قسم کا شرک حقیقت میں دنیا بھر کے شرک کی بنیاد اور اصل ہے۔ کیونکہ میت کا عمل تو منقطع ہو چکا ہے، اب وہ اپنی جان کے نفع و نقصان کا مالک نہیں رہا تو وہ دوسرے کسی ایسے شخص کو جو اس سے استغاثہ کرتا ہے یا اس سے کسی حاجت و ضرورت کا طالب ہے یا اس کو اللہ کے ہاں سفارشی ٹھہراتا ہے، کیا نفع و نقصان پہنچائے گا؟ اس کا سبب اس مشرک کا اللہ کے ہاں شافع اور مشفوع کی حالت سے ناواقف ہونا ہے، جیسا کہ اوپر گزرا ہے کہ اس سفارشی کو یہ قدرت حاصل نہیں ہے کہ وہ اللہ کے ہاں اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرے۔ جبکہ اللہ نے اس مشرک کے استغاثے، استعانت اور سوال کو اذنِ شفاعت کا سبب نہیں قرار دیا ہے۔ اللہ کے ہاں اذنِ شفاعت کا سبب یہی کمالِ توحید ہے، بلکہ اس مشرک نے وہ کام کر دکھایا ہے کہ پہلے اگر اس کی شفاعت کی اجازت بھی ہوتی تو اب اس کی اجازت نہیں رہی ہے، بلکہ اس مشرک کی حالت تو اس شخص جیسی ہے جو اپنا کام نکالنے کی خاطر ایسا کام کر بیٹھتا ہے جو الٹی رکاوٹ پیدا کر دیتا ہے، کیونکہ میت تو خود اس بات کی محتاج ہے کہ یہ شخص اس کے لیے دعا کرے اور اس پر مہربانی کرتے ہوئے اللہ سے اس کے لیے مغفرت طلب کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک وصیت کی خلاف ورزی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وصیت فرمائی ہے کہ جب ہم قبروں کی زیارت کریں تو ہمیں چاہیے کہ ہم مردوں پر ترس کھائیں اور ان کے لیے اللہ سے عافیت و مغفرت کا سوال کریں، مگر مشرکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبروں کی زیارت کو عبات بنا دیا ہے، تا کہ وہ وہاں جا کر ان سے اپنی حاجات طلب کریں اور ان سے استعانت چاہیں۔ ان لوگوں نے ان قبروں کو بت بنا کے رکھ دیا ہے جن کی پوجا و پرستش کی جاتی ہے۔ قبروں پر عبادت گاہیں: دورِ حاضر کے مشرکوں نے قبروں کی زیارتِ شرکیہ کا نام حج رکھا، وہاں جا کر ٹھہرنا اور سر منڈوانا مقرر کیا اور پیرزادوں اور مریدوں نے قبر کے پاس بیٹھ کر مراقبہ کرنا شروع کیا اور اس کا نام استفاضہ روحانی رکھا۔ اسی طرح اپنے دل کا صاحبِ قبر کی روح کے ساتھ ربط و تعلق کا اعتقاد رکھا۔
Flag Counter