Maktaba Wahhabi

467 - 579
سولہویں فصل شیخ محمد فاخر زائر عباسی الہ آبادی ثم المکی رحمہ اللہ کے ’’رسالہ نجاتیہ‘‘ کے مطابق اسلام کے بنیادی عقائد کا بیان طالبِ نجات پر جو سب سے پہلی بات لازم ہے وہ کتاب وسنت کے مطابق کسی کے قول کی طرف جھکے بغیر عقائد کی تصحیح اور درستی ہے، یہ بات بہت دشوار ہے، کیونکہ اہلِ دنیا کی کمزور عقلیں علومِ فلاسفہ کی ضلالت اور اہلِ کلام کی آراء میں اس قدر منہمک ہیں کہ کوئی شخص کتاب وسنت کی طرف سر نہیں اٹھاتا، بلکہ وہ قرآن وحدیث کو اپنے کام اور مقصد سے الگ جانتا ہے اور جو شخص کتاب وسنت کے مطابق بات کرتا ہے اسے سنت سے بے گانہ شمار کرتا ہے، وإلی اللہ المشتکی، ثم إلی اللہ المشتکی۔ مگر جب کتاب وسنت سے موافقت حاصل ہو جائے تو پھر کسی کے قول کی مخالفت سے بالکل نہ ڈرے، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ إذا رضیت عني کرام عشیرتی فلا زال غضبانا علي لئامہا [جب میرے خاندان کے باعزت لوگ مجھ سے راضی ہوں گے تو اس کے گھٹیا اور کمینے لوگ ضرور مجھ سے نالاں ہی ہوں گے] مومن کتاب وسنت کے مفہوم ومنطوق کا مکلف ہے، اسے اوروں کی رائے کی پیروی کرنا منظور نہیں۔ ذات و صفاتِ الٰہیہ کا بیان: سلف صالحین یعنی صحابہ وتابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین اور ان کے تلامذہ کا اعتقاد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات وصفات کے اعتبار سے ویسا ہی ہے جیسا اس نے قرآن مجید میں اپنا وصف بیان کیا ہے۔ لہٰذا انسان کو چاہیے کہ اس نے اپنی ذات کو جس چیز کے ساتھ متصف کیا ہے اس کے
Flag Counter