Maktaba Wahhabi

470 - 579
قرآن مجید میں استوا کا ثبوت: قرآن مجید کی مندرجہ ذیل مختلف آیات مسئلۂ استوا پر صراحۃً دلالت کرتی ہیں: ﴿اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ﴾[الفاطر: ۱۰] [اسی کی طرف ہر پا کیزہ بات چڑھتی ہے] ﴿رَافِعُکَ اِلَیَّ﴾[آل عمران: ۵۵] [تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں] ﴿بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ﴾[النساء: ۱۵۸] [بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا] ﴿تَعْرُجُ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَالرُّوْحُ اِِلَیْہِ﴾[المعارج: ۴] [فرشتے اور روح اس کی طرف چڑھتے ہیں] ﴿یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآئِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ﴾[السجدۃ: ۵] [وہ آسمان سے زمین تک (ہر) معاملے کی تدبیر کرتا ہے، پھر وہ (معاملہ) اس کی طرف اوپر جاتا ہے] ﴿یَخَافُوْنَ رَبَّھُمْ مِّنْ فَوْقِھِمْ﴾[النحل: ۵۰] [وہ اپنے رب سے، جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں] ﴿تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ﴾[الزمر: ۱] [اس کتاب کا اتارنا اللہ کی طرف سے ہے جو سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے] ﴿ئَ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ﴾[الملک: ۱۶] [کیا تم اس سے بے خوف ہو گئے ہو جو آسمان میں ہے] جب موسی علیہ السلام نے کہا کہ میرا اللہ آسمان پر ہے تو فرعون کی طرف سے بطورِ اعتراض اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے نقل کیا ہے: ﴿ یٰھَامٰنُ ابْنِ لِیْ صَرْحًا لَّعَلِّیْٓ اَبْلُغُ الْاَسْبَابَ *اَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِِلٰٓی اِِلٰہِ مُوْسٰی وَاِِنِّیْ لَاَظُنُّہُ کَاذِبًا﴾[المؤمن: ۳۶، ۳۷] [اے ہامان! میرے لیے ایک بلند عمارت بنا، تاکہ میں راستوں پر پہنچ جاؤں۔ آسمانوں کے راستوں پر، پس موسیٰ کے معبود کی طرف جھانکوں اور بے شک میں اسے یقینا جھوٹا گمان کرتا ہوں]
Flag Counter