Maktaba Wahhabi

477 - 579
ہونا، حوض پر جانا اور پل صراط سے گزرنا سب حق ہے۔ شفاعت کا بیان: پرور دگار جل جلالہ کے اذن واجازت کے ساتھ پیغمبروں اور نیکوں کا اہلِ کبائر وغیرہ کے لیے شفاعت کرنا حق ہے۔ جو لوگ انبیا اور صلحا کی قبروں پر حاضری دے کر ان کا وسیلہ ٹھہراتے ہیں اور ان کی شفاعت کے خواہاں ہوتے ہیں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، کیونکہ یہ شفاعت کرنے والے ہر گز یہ قدرت نہیں رکھتے کہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر شفاعت کریں۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی عزت افزائی کرنا چاہے گا تو ان سے فرما دے گا کہ تم اس بندے کی شفاعت کرو، تب وہ اس کی شفاعت کریں گے۔ یہ لوگ اگر سالہا سال قبر پر حاضری دیتے رہیں اور صاحبِ قبر سے شفاعت چاہیں تو وہ ہر گز شفاعت نہیں کر سکتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ﴾[البقرۃ: ۲۵۵] [کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے] نیز فرمایا: ﴿مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ﴾[السجدۃ: ۴] [اس کے سواتمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی سفارش کرنے والا] قرآن مجید میں اسی طرح کی مزید آیات موجود ہیں جو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے ساتھ شفاعت پر دلالت کرتی ہیں۔ لہٰذا بندہ جو کچھ مانگے صرف اس اللہ ہی سے مانگے، جو ہر قریب سے زیادہ قریب ہے، اسی کی رحمت اور بخشش چاہے اور اسی سے اپنے لیے کوئی سفارشی طلب کرے جو اس کی اجازت سے اس کا کام کر دے۔ یہ باتیں اگرچہ آج کل کے گور پرستوں پر گراں گزریں، لیکن کیا کیا جائے حق بات ہی اطاعت کے لائق ہے۔ جنت و جہنم، معراج اور قیامت کی نشانیوں کا بیان: بہشت ودوزخ اس وقت بالفعل موجود ہیں اور ہمیشہ باقی رہیں گی، یہ دونوں یا ان میں رہنے والے ہر گز فنا نہیں ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج حالت بیداری میں اسی جسدِ اطہر کے ساتھ مسجد حرام سے مسجد اقصی کی طرف پھر آسمانوں کی طرف اور سدرۃ المنتہیٰ کی طرف حق ہے۔ قیامت کی
Flag Counter