Maktaba Wahhabi

479 - 579
کیونکہ حق تو ایک اور معین ہے۔ کتاب وسنت کی نصوص شرعیہ اپنے ظاہر پر محمول ہیں جو کچھ ان میں سے سمجھ میں آئے اور اس کا اطلاق عرف میں جائز ہو، اس کا عقیدہ رکھے اور جو موہم جسمیت وغیرہ ہو اس کا بھی ظاہر کے مطابق اعتقاد کرے، لیکن اس کے لازم متبادر سے بیزاری اختیار کرے اور اللہ ورسول کی مراد پر اسے مقبول رکھے۔ ان صفات کے اطلاق سے، جو شریعت میں وارد ہوئی ہیں، وہم لزوم کے سبب کسی دوسری چیز سے کنارہ کشی اختیار نہ کرے۔ جو صفت جس لفظ کے ساتھ آئی ہے اس کا اطلاق اسی طرح پر بے تکییف کرے۔ بعض مسائل میں ہر فرقے نے یہ بات اختیار کی ہے، چنانچہ اشاعرہ وغیرہ نے رویت وغیرہ امور میں، جو آخرت کے متعلق ہیں، راہِ تاویل کو بند کر دیا ہے اور جو کچھ وارد ہوا ہے وہ اسے بے کیف قبول کرتے ہیں۔ معتزلہ حیات کی نفی نہیں کرتے ہیں، حالانکہ ان کے اس قاعدے سے جسمیت لازم آتی ہے، ناچار سلبِ کیفیت کے قائل ہو کر ان صفات پر ایمان لانا چاہیے، جس طرح کہ یہ قرآن و حدیث میں وارد ہوئی ہیں۔ صفات سے متعلق اہلِ حدیث کا عقیدہ: اہلِ حدیث، جو قدوۂ اہلِ سنت ہیں، ہر باب میں یہی اعتقاد رکھتے ہیں، جو کچھ وارد ہوا ہے اس پر ایمان لاتے ہیں اور اوہامِ عوام میں جو کچھ لازم آتا ہے اس پر نظر نہیں کرتے ہیں۔ تم انہی کو اپنے لیے نمونہ بناؤ، کیوں کہ وہی اہلِ رسول ہیں۔ أہل الحدیث ہم أہل النبي وإن لم یصحبوا نفسہ أنفاسہ صحبوا [اہل الحدیث اہلِ نبی ہیں، اگرچہ وہ بذات خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں نہیں رہے، لیکن انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سانسوں (حدیثوں) کی صحبت میسر آئی ہے] اس جماعت پر افسوس ہے جو قرآن و سنت میں وارد ہونے والے الفاظ پر ایمان لانے کو صرف اس لیے کفر جانتی ہے کہ اس سے جسمیت، مکان اور جہت کا وہم ہوتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتی، کیونکہ جو شخص مذکورہ ظواہر الفاظ پر ایمان لایا ہے اس نے اپنی طرف سے کچھ ایجاد نہیں کیا، آخرت میں اگر اس سے اس بات پر مواخذہ کیا جائے گا تو یہ ظلم ہو گا اور آیتِ کریمہ: ﴿وَ اَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ﴾[آل عمران: ۱۸۲] [بے شک اللہ بندوں پر کچھ بھی ظلم کرنے والا نہیں]
Flag Counter