Maktaba Wahhabi

488 - 579
لیکن بندہ کاسب ہے۔ ساری مخلوق اپنی اجل اور موت سے مرتی ہیں۔ اطاعت، معصیت، ایمان اور کفر سب اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر سے ہے، مگر اللہ تعالیٰ بندوں کے کفر اور معصیت سے راضی نہیں ہے۔ اس کے بارے میں کسی شخص کے لیے اللہ تعالیٰ پر کوئی حجت نہیں ہے۔ کسی کو قطعی جنتی اور جہنمی مت کہو: ہر مسلمان، خواہ وہ نیکو کار ہو یا بدکار، اس کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے۔ کسی شخص کی صفات اور خیرات کے سبب، خواہ وہ کتنی زیادہ ہوں، اس کے قطعی طور پر بہشتی ہونے کا حکم نہیں لگایا جا سکتا۔ اسی طرح کسی شخص کی شرور وسیئات کی بنا پر، گو کتنی زیادہ ہوں، اس کے قطعی دوزخی ہونے کا حکم نہیں لگایا جائے گا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم افضل انبیا اور خاتم الرسل ہیں: وہ ساری کتب منزلہ اور سارے پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ انبیا ورسل تمام بشروں سے افضل ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم جملہ انبیا ورسل سے افضل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ورسالت کا سلسلہ ختم کر دیا۔ زبانِ نبوت سے جنت کی بشارت پانے والے خوش نصیب: اس پر اجماع ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے افضل خلیفہ اول ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر عمر فاروقt، پھر عثمان ذو النورینt، پھر علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد عشرہ مبشرہ میں سے باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دس اشخاص کے متعلق دخولِ جنت کی خبر دی ہے اور قطعی طور پر حکم فرمایا ہے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد بن ابی وقاص، سعید بن زید، عبدالرحمن بن عوف اور ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم جنت میں ہیں۔ شرح عقائد میں لکھا ہے کہ تین شخص اور ہیں جن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دخولِ جنت اور خیریتِ خاتمہ کی قطعی خبر دی ہے۔ ایک فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا جن کو بہشت کی عورتوں کا سردار فرمایا ہے۔ دوسرے حسن اور تیسرے حسین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو جنت کے نوجوانوں کے سردار قرار دیا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے میری امت کے ستر ہزار آدمی بغیر حساب جنت میں جائیں گے۔ عکاشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: میرے لیے دعا کریں کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter