Maktaba Wahhabi

493 - 579
الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾[المائدۃ: ۳] [آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا] یہ روسیاہ اصحاب، حدیث اور کتاب کے اجماع کے بر خلاف مبادرت کرتے ہیں، کتنے احمق ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کی مخالفت کو محبت تصور کرتے ہیں۔ جو روایات ومسائل اجماعِ اصحاب کے مخالف اور مزاحم ہیں وہ سر اسر نا قابلِ سماعت ہیں۔ تقویٰ والے ہی اﷲ کے نزدیک عزت والے ہیں: سادات کا ایک گروہ، جنھیں کتاب وخبر کی طرف کوئی رجوع نہیں ہے، یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ جس طرح عشرہ مبشرہ قطعی جنتی ہیں، اسی طرح خاص وعام سارے سادات کے لیے، خواہ وہ مرتکب کبائر ہوں یا مبتلاے حرام یا تارکِ صلات وصیام وغیرہ، جنت کا داخلہ اور خاتمہ بالخیر قطعی طور پر ثابت ہے۔ فقیر بھی من جملہ سادات کے ہے لیکن جو بات اپنے ساتھ اور ان کے ساتھ کہی جائے گی وہ بجز اخلاص اور نیکو خواہی کے نہ ہو گی۔ بہر حال ان کا یہ عقیدہ بالکل کتاب وسنت کے خلاف اور جمہور علماے ملت وسلفِ امت کی تحقیق کے خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: (( لَا أُغْنِيْ عَنْکِ مِنَ اللّٰہِ شَیْئاً )) [1] [میں تیرے کسی کام نہیں آ سکتا] قرآنِ مجید میں ازواجِ مطہرات کے بارے میں آیا ہے: ﴿ یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَھَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ وَ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا﴾[الأحزاب: ۳۰] [نبی کی بیویو! تم میں سے جو کھلی بے حیائی (عمل میں) لائے گی اس کے لیے عذاب دوگنا بڑھایا جائے گا اور یہ بات اللہ پر ہمیشہ سے آسان ہے] سادات کو تو فضلِ مرتضوی اور شرفِ مصطفوی کے سبب عظیم خطرہ درپیش ہے، کیونکہ گناہوں کے ارتکاب اور سیادت کی حرمت کے ہتک کی صورت میں اشتغالِ معاصی کے وقت ان کا عقاب اوروں کی نسبت زیادہ متصور ہوتا ہے اور جس بندے سے اللہ ذوالجلال والاکرام راضی نہ ہوں، اگر سارے انبیا ورسل اس کی شفاعت کریں تو کچھ فائدہ نہ ہو گا۔
Flag Counter