Maktaba Wahhabi

502 - 579
[اس کے پاس باطل نہ اس کے آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے، ایک کمال حکمت والے، تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے] افعالِ عباد کی حقیقت: مخلوق کو صرف اتنی ہی طاقت ہے جتنی اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کی ہے۔ اللہ جل وعلانے مرد قادر اور اس کی قدرت کو پیدا کیا ہے اور فعل وفاعل دونوں کو بنایا ہے، جیسے دھوپ کا اثر کہ سورج اور اس کی دھوپ دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں۔ موثر حقیقی وہی ذات پاک ہے۔ جب مخلوق کا موثر وہ ہوا تو اس کا اثر بھی خلق ہو گا۔ جب وہ فاعلِ مخلوق ٹھہرا تو اس کا فعل بھی مخلوق ہو گا۔ اگر کوئی یہ کہے کہ جب خالقِ فعل اللہ تعالیٰ ہے تو پھر وہ کسی چیز کے فعل پر عذاب کیوں کرتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جس طرح وہ اپنی خلق کو یہ عقاب کرتا ہے جس کو اس نے بنایا ہے، اسی طرح اس خلق کے فعل پر بھی عقاب کرتا ہے، اس کا اپنی مخلوق کو یہ عقوبت دینا عقوبتِ فاعل سے کچھ بعید تر نہیں ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿یَفْعَلُ مَا یَشَآئُ﴾[آل عمران: ۴۰] [وہ (اللہ) جو چاہے کرتا ہے] نیز اس کا ارشاد ہے: ﴿یَحْکُمُ مَا یُرِیْدُ﴾[المائدۃ: ۱] [وہ (اللہ) فیصلہ کرتا ہے جو چاہتا ہے] مزید فرمایا: ﴿لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ ھُمْ یُسْئَلُوْنَ﴾[الأنبیائ: ۲۳] [اس سے نہیں پوچھا جاتا اس کے متعلق جو وہ کرے اور ان سے پوچھاجاتا ہے] اللہ تعالیٰ نے کافر اور اس کے کفر کو اور فاسق اور اس کے فسق کو پیدا کیا۔ پھر کافر کو ایمان لانے کا حکم دیا، مگر اس کے لیے ایمان پیدا نہ کیا تو ایمان لانے کے ساتھ یہ حکم کرنا قہر محض ہے۔ اسی طرح اس کے لیے ایمان کا پیدا نہ کرنا یہ بھی قہر محض ہے، کیونکہ وہ قہار ہے، قہر اس کی صفت ہے اور اس نے یہی اقتضا کیا۔ اسی طرح اس نے مومن کو بنایا اور اس کے لیے ایمان کو پیدا کیا، طائع کو مخلوق کیا اور اس کے لیے طاعت پیدا کی، حالانکہ طائع اور مومن کی اس میں کچھ مشیت نہیں ہے۔ پھر عمل کو اس کی طرف اضافت کیا، یہ اس کا تکرم محض ہے، حالانکہ اس کی طاعت صرف اللہ کی مخلوق ہے۔ پھر
Flag Counter