Maktaba Wahhabi

545 - 579
وہ پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہو گا۔ فجار وابرار کا پل صراط پر سے گزر ہو گا، یہ پل جہنم کی پشت پر رکھا جائے گا، جو کوئی اس سے پار ہو جائے گا وہ جنت میں جائے گا۔ کوئی اس پل سے بجلی کی طرح گزر جائے گا، کوئی ہوا کی طرح، کوئی تیز رفتار گھوڑے کی طرح، کوئی دوڑتا ہوا، کوئی چلتا ہوا، کوئی سرین کے بل گزر کرے گا اور کوئی جہنم میں گر جائے گا۔ جنت کا دروازہ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھلے گا اور سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت جنت میں جائے گی۔ جنت آسمان پر ہے اور جہنم زیر زمین، اگرچہ تعیین مکان کی تصریح نہیں آئی ہے، بلکہ جہاں کہیں اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے، وہاں پر یہ دونوں موجود ہیں۔ جنت اولیاء اللہ کا گھر ہے اور جہنم اعداء اللہ کا مکان ہے۔ اہلِ جنت بہشت میں اور مجرمین عذاب نار میں ہمیشہ رہیں گے۔ جہنم کی آگ فنا ہو گی نہ اہلِ نار کا عذاب منقطع ہو گا، یہی راجح اور اصح بات ہے۔ دیدارِ الٰہی: ایمان دار لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کو سرکی آنکھوں سے دیکھیں گے جس طرح وہ چاند کو یا سورج کو صاف دن میں دیکھتے ہیں، وہ اس کے دیدار میں کچھ شک نہ کریں گے۔ پھر جنت میں داخل ہونے کے بعد بھی گاہے گاہے اسے دیکھا کریں گے۔ کافروں کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نہ ہو گا۔ اہلِ کلام نے اس مسئلے میں جو جہت ومقابلہ، اتصالِ شعاع اور قرب وبعد وغیرہ کی نفی کا ذکر کیا ہے، اس میں شارع سے کوئی نص آئی ہے نہ سلف امت اور ائمۂ ملت میں سے کسی شخص نے اس کے بارے میں کلام کیا ہے، بلکہ کم عقل متکلمین نے یہ الفاظ و براہین فلاسفہ سے مستعار لیے ہیں۔ فرشتوں کا تذکرہ اور ان کی ذمے داری: اللہ تعالیٰ کے فرشتے ہیں جو کتابتِ اعمال اور مصائب سے حفاظتِ عباد کی ذمے داری پر مقرر ہیں۔ وہ خیرات وحسنات کی طرف بلاتے ہیں اور بندے کو خیر ورشد پر برانگیخت کرتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک مقام معلوم ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتا، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لاَیَعْصُونَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ﴾[التحریم: ۶] [اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے جو وہ انھیں حکم دے اور وہ کرتے ہیں جو حکم دیے جاتے ہیں] اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے ایک مخلوق شیاطین ہیں۔ وہ بنی آدم کو شر پر ابھارتے ہیں، وہ ان میں
Flag Counter