Maktaba Wahhabi

551 - 579
جن فرقوں کو اللہ ورسول کے کلام سے جتنا بُعد ہوتا گیا، اتنا ہی ان کا جہل وضلال زیادہ ہوا، یہاں تک کہ بہتر (۷۲) ناری فرقے ظاہر ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے اسی ایک فرقے کو اس بلا سے عافیت میں رکھا، وللّٰہ الحمد۔ یہ فرقہ اہلِ حدیث، طائفہ ظاہریہ، صوفیہ صافیہ اور اہلِ مذاہب اربعہ سے عبارت ہے، لیکن ان میں سے پہلے تین فرقوں میں اصولِ دین اور فروعِ اعمال کی بابت زیادہ اختلاف نہیں ہے إلا ماشاء اللّٰہ ۔ اسی طرح فروعِ مسائل میں مذاہب اربعہ کا باہمی اختلاف چار سو مسئلوں سے زیادہ نہیں ہے۔ شعرانی رحمہ اللہ نے اس اختلاف کو میزان تشدید وتحفیف میں وزن کر کے ایک طرح کی تطبیق و توفیق دی ہے، لیکن بہتر طریقہ، جو سراپا خیر وبرکت، صراط مستقیم، طریق قویم اور جادہ سلامت ہے، وہ یہی ہے کہ سب اہلِ فرقہ ناجیہ اس اختلاف کو طاق نسیان پر رکھ کر سنی خالص، محض متبع محمدی اور صرف مخلص احمدی ہو جائیں۔ اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کتاب وسنت کے سوا کسی کو واجب الاتباع نہ سمجھیں، فقط قرآن و حدیث کو اپنا امام جانیں۔ مصلحت دید من آنست کہ یارانِ ہمہ کار بگذارند وسرطرۂ یاری گیرند [میں تو اسی میں مصلحت سمجھتا ہوں کہ وہ ہرجائی اور بے وفا دوستوں کو چھوڑ دیں اور ایک (کام کے) دوست کی پگڑی کا کنارہ پکڑ لیں (اس کے دامن سے وابستہ ہو جائیں)] اتباعِ سنت: ایک سنت اہلِ بدعت سے دور رہنا اور ان سے دین میں بحث مباحثہ ترک کرنا ہے۔ ہر محدث بدعت ہے، ہر بدعت گمراہی ہے۔ کوئی بدعت حسنہ نہیں ہوتی۔ لہٰذا بندہ مومن اہلِ بدعت کی کتابوں کو مت پڑے اور اصول وفروع میں ان کی بات نہ سنے، جیسے رافضی، خارجی، جہمی، قدری، مرجی، کرامی اور معتزلی ہیں، کیونکہ یہ سب فرقے گمراہ ہیں۔ اصول وفروعِ مذہب میں ان کا اختلاف اور ان کی بدعت شائع اور عام ہے۔ برخلاف طوائف مذاہب اربعہ کے کہ یہ لوگ اصول میں نصوص کے مخالف نہیں ہیں۔ رہی فروع تو ان کا ان فروع میں اختلاف اجتہادات پر مبنی ہے۔ ابتدا میں یہ اجتہاد اس جگہ ہوا تھا جہاں کتاب وسنت کی کوئی دلیل ان کے ہاتھ نہ لگی تھی۔ کسی جگہ یہ اجتہاد قرآن وحدیث کے
Flag Counter