Maktaba Wahhabi

61 - 579
گمراہ لوگوں نے اللہ کی عبادت تو چھوڑ دی اور جس مخلوق کی یہ تعظیم کرتے تھے اس کو اللہ کی عبادت میں شریک ٹھہرا لیا۔ غیر اللہ کے لیے رکوع، سجدہ، قیام، ان کے نام کی قسم، ان کی نذر و نیاز، ان کا طواف، ان کے پاس بال مونڈنا، ان سے محبت، انہی سے امیدیں وابستہ کرنا اور انہی کی اطاعت بجا لانا؛ یہ سب کچھ کرنے لگے، بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر جس مخلوق کو یہ پوجتے تھے، اس مخلوق کو انھوں نے رب العالمین کے برابر ٹھہرا دیا۔ لہٰذا یہی وہ لوگ ہیں جو رسولوں کی دعوت کے خلاف ہیں اور غیراللہ کو اللہ کے برابر ٹھہراتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جو جہنم میں شرکِ تسویہ کی بابت اپنی گمراہی کا اقرار کریں گے۔ انہی لوگوں کے حق میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾[البقرۃ: ۱۶۵] [اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں] یہ سب شرک ہے اور اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرتا۔ ایک آیت کا شانِ نزول: امام ابو الفرج نے کہا ہے کہ یہ آیت ﴿ وَلاَ یَمْلِکُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہِ الشَّفَاعَۃَ اِِلَّا مَنْ شَھِدَ بِالْحَقِّ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾[الزخرف: ۸۶] اس وقت نازل ہوئی جب نضر بن حارث اور اس کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے یہ بات کہی کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کہنا اور ان کی دعوت درست ہے تو ہم ملائکہ کو اس کائنات کے کارکن اور کارندے سمجھتے اور مانتے ہیں اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت شفاعت کے زیادہ حق دار ہیں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ قالہ مقاتل۔[1] فرشتے بھی شفاعت کے مالک نہیں ہیں: مشرکین کے مذکورہ اعتقاد کی تفصیل یہ ہے کہ وہ فرشتے جن کے متعلق وہ شفاعت کا عقیدہ
Flag Counter