Maktaba Wahhabi

62 - 579
رکھتے تھے، وہ شفاعت کے قطعاً مالک نہیں ہیں۔ فرشتوں کو دوست رکھنا، ان کا کائنات کے کارکن ہونا اور ان سے طالبِ شفاعت ہونا، یہ ساری چیزیں فرشتوں کی شفاعت کی موجب نہیں ہیں، کیوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی شفاعت کا مالک نہیں ہے۔ ہاں جس نے حق کی گواہی دی اور اس کو علم ہو، اس کے لیے اگر کوئی شفاعت کرے گا تو اس کے لیے وہ شفاعت شہادتِ حق کے قائم مقام ہو گی، اور وہ شہادتِ حق ’’لا الٰہ الا اللّٰہ‘‘ ہے۔ ملائکہ یا انبیا و صلحا سے محبت موجبِ شفاعت نہیں ہے: غیر اللہ کے ساتھ محبت اور دوستی شفاعت کا سبب نہیں، خواہ وہ غیر اللہ ملائکہ ہوں یا انبیا و صلحا۔ کیوں کہ جو شخص ان میں سے کسی کو کارساز سمجھ کر اس سے دوستی اور محبت رکھتا ہے، اس کو پکارتا ہے، اس کی قبر یا مزار کا حج اور طواف کرتا ہے، اس کی منت مانتا ہے یا اس کی قسم کھاتا ہے یا اس کے لیے نذر پیش کرتا ہے، تا کہ وہ اس کا سفارشی بن جائے تو اللہ کے ہاں یہ اس کے کسی کام نہیں آ سکے گا۔ بلکہ وہ شفاعت سے بہت دور چلا جائے گا، اللہ اس کا شفیع ہو گا اور نہ کوئی غیر اللہ۔ کیونکہ شفاعت کے حق دار تو صرف اہلِ تو حید اور اہلِ اخلاص ہیں۔ جس کسی نے دوسرے کو اپنا کارساز ٹھہرایا تو وہ مشرک ہے۔ یہ قول و عبادت جس سے حصولِ شفاعت کا قصد و ارادہ کیا گیا ہے، وہ اس سے محروم رہے گا، جیسے ملائکہ اور انبیا وصالحین کو شفاعت کی امید پر پوجنے والوں کا پوجنا اور انھیں شریک ٹھہرانا، ان کے لیے شفاعت سے محرومی کا سبب بن جائے گا اور وہ اپنی امید کے بر خلاف مبتلاے عذاب بھی ہوں گے۔ کیوں کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ اس چیز کو شریک کیا جس کے شریک ہونے کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے۔ گمراہ لوگوں کا شفاعت کے متعلق غلط تصور: بہت سے گمراہ لوگ اس بد گمانی میں مبتلا ہیں کہ مذکورہ شرکیہ اعمال کے بجا لانے سے شفاعت حاصل ہوتی ہے۔ مشرکین اور نصاریٰ کا بھی یہی گمان تھا اور گمراہ مسلمانوں کا بھی یہی گمان ہے کہ جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں یا کسی قبر کا حج کرتے ہیں یا کسی مکان و استھان اور چلہ گاہ پر ان کے لیے منت مانتے ہیں، وہ ان کاموں کی وجہ سے ہماری شفاعت کریں گے، جبکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ
Flag Counter