Maktaba Wahhabi

63 - 579
لَا تَحْوِیْلًا * اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّھِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا﴾ [بني إسرائیل: ۵۶۔۵۷] [ کہہ! پکارو ان کو جنھیں تم نے اس کے سوا گمان کر رکھا ہے، پس وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کے مالک ہیں اور نہ بدلنے کے۔ وہ لوگ جنھیں یہ پکارتے ہیں، وہ (خود) اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں، جو ان میں سے زیادہ قریب ہیں اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تیرے رب کا عذاب وہ ہے جس سے ہمیشہ ڈرا جاتا ہے] سلف کی ایک جماعت نے کہا ہے کہ ایک قوم کے لوگ مسیح، عزیرi اور فرشتوں کو پوجتے تھے، اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت میں یہ بات کھول کر بیان کر دی کہ وہ تکلیف دور کرنے اور بلا ٹالنے کے مالک نہیں ہیں، اگرچہ اللہ ان کی دعا قبول کرتا ہے، مگر بلا کا ٹالنا اور مصیبت کا دور کرنا ان کے اختیار میں نہیں ہے، اسی طرح وہ شفاعت کے بھی مالک نہیں ہیں۔ مذکورہ آیت میں کوئی استثنا نہیں ہے۔ جن سے شفاعت کی امید کی جاتی ہے، وہ خود رحمتِ الٰہی کے امید وار ہیں: مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی بھی صراحت کر دی کہ یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر جنھیں پکارتے ہیں، وہ خود دیگر مومنوں کی طرح اللہ کی رحمت کے امیدوار، اس کے عذاب سے خائف اور اعمال صالحہ کے ذریعے اس کے قرب کے متلاشی ہیں۔ وہ کسی کو شرک کا حکم نہیں دیتے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَا یَاْمُرَکُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِکَۃَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا اَیَاْمُرُکُمْ بِالْکُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾[آل عمران: ۸۰] [ اور نہ یہ (حق) کہ تمھیں حکم دے کہ فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو، کیا وہ تمھیں کفر کا حکم دے گا، اس کے بعد کہ تم مسلم ہو؟] معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا کسی اور کو مربی اور کارساز ٹھہرانا کفر ہے اور یہ کفر اسلام کی ضد ہے۔
Flag Counter