Maktaba Wahhabi

64 - 579
زیارتِ قبور کی دو قسمیں: امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ قبروں کی زیارت دو طرح سے ہوتی ہے: 1۔ زیارتِ شرعیہ۔ 2۔ زیارتِ بدعیہ۔ 1۔ زیارتِ شرعیہ: قبروں کی شرعی زیارت یہ ہے کہ میت کو وہاں لے جا کر اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے اور مقصد اس نماز کا حاضر میت کے لیے دعا و استغفار کرنا ہوتا ہے۔ 2۔ زیارتِ بدعیہ: قبروں کی بدعی زیارت وہ ہے جو اہلِ شرک کیا کرتے ہیں۔ یہ اسی قبیل کی زیارت ہے جو نصاریٰ کرتے ہیں، چنانچہ وہ دعا، استغاثہ اور طلبِ حاجت کے لیے قبر کے پاس جاتے ہیں اور قبر کے پاس نماز ادا کر کے میت کو پکارتے ہیں۔ اس طرح کی زیارت کسی صحابی نے کی نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی زیارت کا حکم دیا اور نہ ائمہ سلف میں سے کسی نے اس کو مستحب کہا ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے من جملہ مذکورہ شرک کے ہر قسم کے شرک کا دروازہ بند کر دیا۔ پہلی قسم کی زیارتِ قبور اللہ کی عبادت اور اللہ کی مخلوق پر احسان کرنے کی جنس سے ہے اور شریعت کی طرف سے ایسی زیارت کا حکم دیا گیا ہے،جبکہ دوسری قسم کی زیارتِ قبور اللہ کے ساتھ شرک کرنے اور اس کے حق میں اور اس کے بندوں کے حق میںظلم کرنے کی قبیل سے ہے۔ شرک سب سے بڑا ظلم ہے: صحیح حدیث میں موجود ہے کہ جب یہ آیت اتری: ﴿ اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ﴾[الأنعام: ۸۲] [وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو بڑے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا] تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر اس کا نزول بہت گراں گزرا۔ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: ہم میں سے ایسا کون ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم نہیں کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اس آیت میں ظلم سے مراد شرک ہے۔ تم نے اللہ کے نیک بندے لقمان علیہ السلام کا یہ قول نہیں سنا کہ انھوں نے کہا تھا:
Flag Counter