Maktaba Wahhabi

78 - 579
تنزیہِ باری تعالیٰ: وہ کبیر، عظیم، بہت بلند اور ساری صفاتِ کمال جیسے علم، قدرت، حیات، سمع، بصر، ارادہ، تکوین، کلام، ترزیق، تخلیق اور اسی جیسی دیگر صفات کے ساتھ متصف ہے۔ وہ نقص و زوال والی تمام صفات جیسے عجز، جہل، کذب اور موت سے منزہ اور پاک ہے۔ صفتِ خلق: عالمِ ملک و اشباح ہوں یا عالم ملکوت و ارواح، جتنی بھی مخلوقات ہیں، سبھی کو اس نے پیدا کیا ہے۔ ’’خلق‘‘ کا مطلب ہے کسی چیز کو عدم سے وجود میں لانا۔ اسی خلق کے باوصف وہ خالق ہے۔ علمِ الٰہی: جتنی بھی معلومات ہیں، وہ جزئیات و کلیات ہوں یا ممکنات و مستحیلات، وہ ان سب کو جانتا ہے۔ زمین کی تہ سے لے کر آسمانوں کی چوٹی تک جو کچھ ہوتا ہے، وہ سب اس کو معلوم ہے۔ کیا مجال ہے کہ سارے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے چھپا رہ جائے۔ اندھیری رات میں کالے پتھر پر اگر کالی چیونٹی چلتی ہے تو اسے بھی وہ جانتا ہے۔ ہوا میں اگر ایک ذرہ حرکت کرتا ہے تو وہ بھی اس کو معلوم ہے۔ نیز وہ دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات، طبیعتوں کے رجحانات اور پوشیدہ باتوں پر مطلع ہے۔ وہ خود ہی فرماتا ہے: ﴿ اَلاَ یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ﴾[الملک: ۱۴] [کیا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے اور وہی تو ہے جو نہایت باریک بین ہے، کامل خبر رکھنے والا ہے] نیز اس کا فرمان ہے: ﴿ وَ ھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾[البقرۃ: ۲۹، الأنعام: ۱۰۱] [اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے] مزید فرمایا: ﴿ وَاَنَّ اللّٰہَ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمًا﴾[الطلاق: ۱۲]
Flag Counter