Maktaba Wahhabi

80 - 579
﴿ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ﴾[البقرۃ: ۱۸۵] [اللہ تمھارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمھارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا] شرعی امر اسی دوسرے ارادے کو مستلزم ہوتا ہے نہ کہ پہلے ارادے کو۔ غرض کہ سارے ملک و ملکوت میں جو کچھ جاری ہوتا ہے، تھوڑا ہو یا زیادہ، نیک ہو یا بد، نفع ہو یا نقصان، شیریں ہو یا تلخ، ایمان ہو یا کفر، معروف ہو یا منکر، کامیابی ہو یا ناکامی، زیادتی ہو یا نقصان، اطاعت ہو یا نافرمانی؛ وہ سب اس کے ارادے سے ہے اور اس کی حکمت و تقدیر کے مطابق ہے۔ جو وہ چاہتا ہے، ہو جاتا ہے اور جو وہ نہیں چاہتا، نہیں ہوتا۔ کیا مجال ہے کہ ساری کائنات جمع ہو کر ایک ذرے کو حرکت دے یا متحرک کو ساکن کر دے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾[التکویر: ۲۹] [اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے، جو سب جہانوں کا رب ہے] اس عقیدے سے ’’شرک فی التصرف‘‘ کی جڑ کٹ جاتی ہے۔ وللّٰہ الحمد۔ سمع وبصر: اللہ تعالیٰ تمام آوازیں، حروف اورکلمے سنتا ہے۔ ساری شکلیں اور رنگتیں دیکھتا ہے۔ اس کے سمع و بصر سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے، خواہ وہ کتنی ہی باریک کیوں نہ ہو۔ بُعد اور دوری اس کے سمع کے لیے رکاوٹ نہیں ہے اور تاریکی اس کے بصر کو دور نہیں کرتی ہے۔ سمع و بصر دونوں صفتیں صفتِ علم سے علاحدہ ہیں۔ قرآن مجید کا تتبع اور مطالعہ کرنے سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ تشبیہ وتعطیل کی نفی: اللہ کا کوئی شبیہ، ضد، ند اور مثل نہیں۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی مخلوق کو تشبیہ دی، وہ اللہ کی ذات یا صفت یا فعل کا منکر ہوا۔ سلف صالحین اللہ تعالیٰ کی صفات کو ان کے ظاہر پر جاری کرتے تھے اور ان کو کسی سے تشبیہ نہیں دیتے تھے۔ وہ تاویل و تعطیل و تکییف سے بچتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ لَوْ کَانَ فِیْھِمَآ اٰلِھَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا﴾[الأنبیائ: ۲۲]
Flag Counter