Maktaba Wahhabi

81 - 579
[اگر ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے] یہ ضد کی نفی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ’’ضد‘‘ نہیں ہے۔ نیز اس نے فرمایا: ﴿ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا﴾[البقرۃ: ۲۲] [پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ] یہ اللہ تعالیٰ کے ’’ند‘‘ کی نفی ہے۔ مزید فرمایا: ﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾[الشوریٰ: ۱۱] [اس کی مثل کوئی چیز نہیں] یہ اجمالی کلمہ ہر تمثیل و تشبیہ کا علاج ہے۔ استحقاقِ عبودیت: وجوبِ وجود، استحقاقِ عبادت اور خلق و تدبیر میں کوئی اللہ تعالیٰ کا شریک نہیں ہے۔ بقا اسی کو ہے، باقی سب فانی ہیں۔ وہی معبود برحق ہے، باقی سب باطل ہیں۔ خالق و مدبر وہی ہے، باقی سب مخلوق و عاجز ہیں۔ عبادت کا معنی ہے غایت درجہ کی تعظیم بجا لانا اور اس کا حق صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس صفت سے غیر اللہ کی عبادت کی جڑ کٹ گئی۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾[الفاتحۃ: ۵] [ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں] شفا اور رزق: بیمار کو شفا دینا، محتاج کو رزق دینا اور بلا و آزمایش کا ٹالنا اسی کا کام ہے۔ اس کے ایک حرف ’’کُنْ‘‘ (ہو جا) کہنے سے ہر کام ہو جاتا ہے۔ اس نے ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے حکایت کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ وَاِِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنِ﴾[الشعرآئ: ۸۰] [اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے] نیز فرمایا: ﴿ اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓئَ﴾[النمل: ۶۲] [یا وہ جو لاچار کی دعا قبول کرتا ہے، جب اسے پکارتا ہے اور تکلیف دور کرتا ہے] مزید فرمایا:
Flag Counter