Maktaba Wahhabi

94 - 579
عصمتِ انبیا: تمام انبیا کفر اور کفر پر اصرار سے معصوم ہیں۔ اللہ تعالیٰ تین طرح سے ان کی عصمت فرماتا ہے: 1۔ایک تو یہ کہ ان کو سلامتِ فطرت اور کمال اعتدالِ اخلاق کے کمال پر پیدا کرتا ہے۔ وہ معاصی میں رغبت نہیں کرتے، بلکہ اصل فطرت کے اعتبار سے گناہوں سے متنفر ہوتے ہیں۔ 2۔دوسرے یہ کہ ان کو وحی آتی ہے کہ نافرمانیوں پر عذاب اور اطاعتیں بجا لانے پر ثواب ہو گا، چنانچہ یہ وحی انھیں معاصی سے باز رکھتی ہے۔3۔تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ ان کے اور معاصی کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور کوئی ایسا لطیفہ غیبیہ پیدا کر دیتا ہے جس کے سبب وہ گناہ کرنے سے بچ جاتے ہیں، جس طرح یوسف علیہ السلام کے ساتھ اتفاق ہوا تھا۔ چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ لَقَدْ ھَمَّتْ بِہٖ وَ ھَمَّ بِھَا لَوْ لَآ اَنْ رَّاٰ بُرْھَانَ رَبِّہٖ﴾[یوسف: ۲۴] [اور بلاشبہہ یقینا وہ اس کے ساتھ ارادہ کر چکی تھی اور وہ بھی اس عورت کے ساتھ ارادہ کر لیتا اگر یہ نہ ہوتا کہ ا س نے اپنے رب کی دلیل دیکھ لی] محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل وخصائص: ہمارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور گذشتہ تمام شریعتوں کو منسوخ کرنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور پاک صاف ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت ملنے سے پہلے اور نبوت ملنے کے بعد کبھی بت پوجا اور نہ کبھی شرک کیا اور کبھی صغیرہ گناہ کے مرتکب ہوئے نہ کبیرہ گناہ کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت تمام جن و انس کے لیے عام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا﴾[الفرقان: ۱] [تا کہ وہ جہانوں کے لیے ڈرانے والا ہو] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: (( بُعِثْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّۃً )) (رواہ مسلم) [1] [مجھے ساری مخلوق کی طرف معبوث کیا گیا ہے]
Flag Counter