Maktaba Wahhabi

46 - 122
قضائھا بشاھد واحد ویمین المدعی‘ ونحو ذلک۔وأفعالہ منہا ما یکون مصدرا للتشریع‘ ومنھا مالا یکون(۱۰۳) ’’سنتِ فعلیہ سے مراد وہ عمل ہے جس کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو ‘جیسا کہ آپؐ نے نماز کومختلف ارکان اور شکلوں کے ساتھ ادا کیا ہے۔اسی طرح آپ ؐنے ایک گواہ اور مدعی کی قسم کے ساتھ فیصلہ کیا ہے اور اس طرح کی بہت سی مثالیں ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض افعال ہمارے لیے شریعت ہیں جبکہ بعض شریعت نہیں ہیں۔‘‘ ڈاکٹر حمزہ الملیباری لکھتے ہیں: السنۃ فی الاصطلاح ما ھو عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم علی وجہ التشریع من قول أو فعل أو تقریر أو صفۃ خلقیۃ من مبدأ بعثتہ إلی وفاتہ(۱۰۴) ’’اصطلاح میں سنت سے مراد ہر وہ قول یا فعل یا تقریر یا اکتسابی وصف ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی بعثت کے بعد سے لے کر وفات تک کے دورانیے میں بطورِ شریعت صادر ہوا ہو۔‘‘ خود اس آیت میں بھی اس بات کا قرینہ موجود ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر فعل ہمارے لیے اُسوہ نہیں ہے۔آیت مبارکہ میں﴿فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ﴾کے الفاظ ہیں ‘یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں یا ان کے افعال میں یا ان کی زندگی میں یا ان کے طریقے میں تمہارے لیے اُسوہ ہے۔عربی زبان میں’فی‘ کالفظ عموماً ظرفیت کا معنی دیتا ہے۔بعض اوقات یہ ظرفیت حقیقی ہوتی ہے ‘مثلاً﴿غُلِبَتِ الرُّوْمُ. فِیْ اَدْنَی الْاَرْضِ﴾اور بعض اوقات مجازی ہوتی ہے ‘جیسا کہ﴿فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ﴾میں ہے۔اگر آیت کا اسلوب یوں ہوتا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے اُسوہ ہیں تو پھر یہ معنی مراد ہوسکتے تھے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جمیع افعال میں اتباع مطلوب و مقصودہے۔امام ابن حزمؒ نے ’’الاحکام‘‘ میں اس نکتے کی طرف اشارہ‘کیا ہے۔ اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا معنی و مفہوم اور شرعی حکم حال ہی میں یہ فلسفہ متعارف ہوا ہے جس کا ذکر ہم سابقہ قسط میں بھی کر چکے ہیں‘کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر فعل کی پیروی اس اتباع میں شامل ہے جس کا قرآن میں مسلمانوں کو حکم دیا گیاہے‘ لہٰذ ا اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند باندھا ہے تو ہمیں بھی تہبند باندھنا چاہیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمامہ باندھا‘ موزے پہنے‘ اونٹ‘ گھوڑے اور گدھے کی سواری کی ‘ثرید کھائی ‘ سرمہ لگایا وغیرہ‘ تو ہمیں بھی یہ سب کام کرنے چاہئیں اور ان سب کو کرنا آپؐ‘ کی اتباع اور باعث ثواب و بلندی ٔدرجات ہے۔یہ حضرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ہر فعل کو سنت کا نام دیتے ہیں اور سنت کی پیروی میں اس حد تک غلواختیار کرتے ہیں کہ ان کے نزدیک زمین پر بیٹھنا سنت اور کرسی پر بیٹھنا خلافِ سنت ہے۔اور چونکہ ان کے بقول ہر سنت طیب ہے
Flag Counter