Maktaba Wahhabi

94 - 122
اہل سنت کا تصورِ ’’سنت‘‘(۳) حافظ محمد زبیر سہ ماہی حکمت قرآن کے گزشتہ دوشماروں بابت اپریل تا جون ۲۰۰۸ء اور جولائی تا ستمبر ۲۰۰۸ء میں ’اہل سُنّت کا تصور سُنّت‘ کے نام سے ہمارا ایک مضمون دو قسطوں میں شائع ہوا‘جس میں اہل سُنّت کے متوازن و معتدل تصورِ سُنّت کو قرآن و سُنّت اور ائمہ سلف کی آراء کی روشنی میں اجاگر کیا گیاتھا۔بہت سے دوست و احباب نے اس مضمون کو سراہا اور بعض شائقین علم کی طرف سے کچھ سوالات بھی موصول ہوئے۔عام طور پر یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ چونکہ پاکستان میں حنفی مسلک کی اکثریت ہے لہٰذااہل سُنّت کے تصور سُنّت کے بیان میں فقہ حنفی کے متقدمین علماء کے حوالہ جات کو بھی کثرت سے پیش کیا جائے۔ذیل میں ہم موصول ہونے والے اشکالات و سوالات کو اپنے الفاظ میں بیان کرتے ہوئے ائمہ سلف کے اقوال کی روشنی میں ان کا جواب واضح کر رہے ہیں۔ممکن حد تک کوشش کی جائے گی کہ قارئین کو اس مضمون میں حنفی فقہاء کی تحقیقات سے زیادہ سے زیادہ روشناس کرایا جائے۔طوالت کے پیش نظر اکثر مقامات پر صرف تراجم پر اکتفا کیا گیا ہے‘اگرچہ ایک تحقیقی مضمون کا یہ خاصہ ہوتا ہے کہ اس میں متن کو بھی شامل ہونا چاہیے۔اس مضمون کے مطالعہ کے دوران یہ واضح رہے کہ سنت کی یہ بحث سنت سے متعلق بعض انتہا پسندانہ نظریات کے تناظر میں لکھی گئی ہے جن کی طرف ہم نے سابقہ دو اقساط میں اشارے کیے ہیں۔اس پس منظر کے ساتھ اس مضمون کی تفہیم زیادہ مناسب اور صحیح رہے گی۔ سوال:’سُنّت‘ کا لغوی مفہوم بیان کریں اور یہ بھی واضح کریں کہ عربی ادب میں لفظ ’سُنّت‘ کس معنی میں استعمال ہو اہے؟ جواب:ابن عادل الحنبلی ؒ(متوفی۸۶۰ھ)لکھتے ہیں: والسنن جمع سنۃ و ھی الطریقۃ التی یکون علیھا الانسان و یلازمھا و منہ سنۃ الأنبیاء قال خالد الھذلی لخالہ أبی ذؤیب: فلا تجزعن من سنۃ أنت سرتھا فأول راض سنۃ من یسیرھا
Flag Counter