Maktaba Wahhabi

133 - 373
تفریق کر لی اور ٹولے ٹولے بن گئے۔ دیکھا جائے تو تفرقہ و اختلاف کے سوتے ظن و گمان اور ہوائے نفس کی اتباع سے بھی پھوٹتے ہیں، جبکہ﴿وَلَقَدْ جَاءَهُم مِّن رَّبِّهِمُ الْهُدَىٰ﴾’’اور ان کے رب کے پاس سے ہدایت آ چکی ہے‘‘۔۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ عام لوگوں کو کتاب و سنت اور اجماع سے ثابت شدہ مسائل کی پابندی کی دعوت دیں اور ان تفاصیل کی باریکیوں سے روکیں جو ان میں تفرقہ و اختلاف کو جنم دیتی ہیں، کیونکہ تفرقہ و اختلاف ان بڑے اور بھاری امور میں سے ہے جن سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید وعید فرمائی ہے۔(جلد 14 ص 237) ایک معذور آدمی کا علم اس طرح مکلّف نہیں جیسے قدرت رکھنے والا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ پہنچا ہے اہل سنت اس سب کے ساتھ مجمل ایمان رکھتے ہیں لیکن ان امور کے علم کی معرفت کے وجوب کی بابت معذور اور صاحب قدرت میں فرق کرتے ہیں۔ اصول اہل سنت میں سے یہ ایک بہت ہی ’’اہم قاعدہ‘‘ ہے جس سے لا علمی کی بناء پر بے شمار فتنے جنم لے چکے ہیں۔ ٭ کوئی شک نہیں کہ ہر شخص پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ تمام امور کے ساتھ مجمل ایمان رکھنا واجب ہے مگر اس میں بھی شک نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مبعوث شدہ کچھ امور کا علم فرض کفایہ ہے۔۔ جہاں تک ان امور کا تعلق ہے جن کا علم فرداً فرداً ہر شخص پر واجب ہے تو اس سلسلے میں ہر شخص کی استطاعت، دانائی، ضرورت اور حیثیت کی بناء پر اس کی ذمہ داری مختلف ہوتی ہے۔ بنابریں ایک استطاعت رکھنے والے پر بعض علوم کا جو سماع اور بنظر غائر فہم و تفقہ فرض ہے وہ ایک عاجز اور معذور پر فرض نہیں ہے۔ دین کی دیگر تفاصیل کے بارے میں بھی
Flag Counter