Maktaba Wahhabi

138 - 373
رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بیزار و بری ہوتے ہیں۔ یہ اجماع کے دلائل میں سے ایک دلیل بھی ہے کہ اجماع حجت قطعی ہے کیونکہ جب وہ مجتمع ہوں گے تو اللہ کے مطیع و فرمانبردار اور رحمت الٰہی کے سزاوار ہوں گے لہٰذا کسی بھی اعتقاد یا قول و عمل میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رحمت کسی بھی ایسے کام سے ممکن نہیں جس کا اس نے حکم نہ دے رکھا ہو، نہ تو یہ اللہ کی اطاعت ہو گی اور نہ اس کی رحمت کا سبب۔(ج 1 ص 17) ٭ چنانچہ جب لوگ اللہ کے بعض احکامات کو چھوڑ بیٹھے تو ان میں دشمنی اور بغض عداوت نے جنم لیا۔ جب کوئی قوم متفرق ہو جائے تو فساد اور ہلاکت کا شکار ہوتی ہے اور جب مجتمع ہو جائے تو صلاح و فلاح اور جہانبانی سے سرفراز ہوتی ہے کیونکہ ’’جماعت‘‘ رحمت ہوتی ہے اور تفرقہ عذاب۔(ج 3 ص 421) (3) اہل سنت اہل وسط و اعتدال ہیں اہل سنت و الجماعت افراط و تفریط اور جفا و غلو کے مابین اہل وسط و اعتدال ہیں جس طرح امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم تمام ملتوں کی نسبت وسط ہے اسی طرح اہل سنت تمام فرقوں کی نسبت وسط ہیں۔ ٭ یہ صراط مستقیم ہی اللہ کا خالص دین ہے، جو کہ کتاب اللہ میں پوشیدہ ہے اور وہ ’’اہل سنت و الجماعت‘‘ ہے کیونکہ خالص مذہب سنت ہی خالص اسلام ہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سے طریقوں سے سنن اور مسانید کی کتابوں میں مروی ہے جیسا کہ امام احمد ابو داؤد و ترمذی رحمہم اللہ اور دیگر روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ امت بہتر فرقوں میں بٹے گی سبھی دوزخی ہوں گے سوائے ایک کے اور وہ ’’جماعت‘‘ ہو گی۔ ایک
Flag Counter