Maktaba Wahhabi

196 - 373
چھپاتے ہیں، نہ ان بدعات سے روکتے ہیں جو کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سراسر خلاف ہیں، نہ اہل بدعات کو برا ہی کہتے ہیں اور نہ ہی ان کا تعاقب کرتے ہیں، بلکہ شاید سنت اور اصولِ دین کے خلاف بات کرنے کی مذمت بھی کر دیتے ہیں مگر یہ امتیاز واضح طور پر بیان نہیں کرتے، کتاب اللہ، سنت نبوی اور اجماع امت سے کیا ثابت ہوتا ہے اور اہل بدعت و تفرقہ کیا کہتے ہیں، یا سبھی کو اپنے اپنے مذاہب پر اسی طرح درست باور کرتے ہیں جس طرح علماء کو ان اجتہادی مسائل میں درست باور کیا جاتا ہے۔ جن میں اختلاف ہو سکتا ہے، اور یہ طریقہ بیشتر مرجیہ اور بعض فقیہوں، صوفیوں اور فلسفیوں میں رائج اور عام ہے جیسا کہ پہلے والا طریقہ بیشتر اہل اھواء اور اہل کلام میں رائج و عام ہے، اور یہ دونوں ہی طریقے کتاب اور سنت سے منحرف اور خارج ہیں۔(ج 12 ص 466- 467) (8) اجتہاد اور تاویل میں مخالف کی تکفیر اور تفسیق مفارقین اہل سنت اپنے مسلک کے مخالف اجتہاد یا تاویل کو برداشت نہیں کرتے، بلکہ اپنے مخالف کے بارے میں جو فاسق، کافر اور مخلد فی النار جیسے باطل اعتقادات رکھتے ہیں ان کے نہ رکھنے کو ترک سنت میں شمار کرتے ہیں پھر اس پر ایسے احکام کی عمارت تعمیر کرتے ہیں جو بدعت میں مثلاً مخالف کی جان و مال وغیرہ کو مباح قرار دیتے ہیں اور اسی طرح کے دیگر احکام روا رکھنے لگتے ہیں۔ ٭ سنت اور اجماع سے یہ ثابت ہے کہ اہل بدعات ان اہل معاصی سے کہیں بدتر ہیں جو شہوانی خواہشات کی بناء پر گناہوں کا ارتکاب کر لیتے ہیں۔ یہ قاعدہ بے شمار دلائل کی بناء پر وجود میں آیا ہے، جیسا کہ پیچھے بھی قواعد ہو گزرے ہیں۔۔ پھر اہل معاصی کے گناہ، چوری
Flag Counter