Maktaba Wahhabi

299 - 373
وغیرہ کے ذریعے سزا دیتے ہیں اور اس طرح نہی عن المنکر کے بہت سے واجبات اور مستحبات ضائع کرتے ہیں۔ چنانچہ ایک گروہ(نہی عن المنکر یا ہجر واجبات کے نام پر)خود منکر کا ارتکاب کرتا ہے اور دوسرا نہی عن المنکر کو ہی چھوڑ بیٹھتا ہے۔ یوں دونوں ہی ممنوع کام کا ارتکاب کرتے ہیں اور مطلوبہ کام کو چھوڑ دیتے ہیں، ان دونوں کی سنگینی ایک سی ہے، جبکہ اللہ کا دین غلو اور جفا کے مابین وسط میں ہے، واللہ اعلم بالصواب۔(ج 28 ص 212-213) (4) اہل سنت کے ہاں اہل بدعت کے لئے ہدایت اور رحمت کی دعا روا رکھی جاتی ہے تاآنکہ ان کا کفر معلوم ہو جائے ان تمام تر امور کے باوجود اہل سنت و الجماعت کے ہاں اہل بدعت کے لئے ہدایت، رحمت، بخشش اور استغفار کی دعا ترک نہیں کی جاتی تاآنکہ ان کے نفاق اور باطنی طور پر کفر کا علم نہ ہو جائے، اور جب اہل بدعت اور غیر اہل بدعت کا خلط ہو جائے تو اہل سنت کے ہاں ہر شخص سے وہی سلوک روا رکھا جاتا ہے جس کا وہ مستحق اور سزاوار ہوتا ہے، ایک بدعت کا جواب دوسری بدعت سے نہیں دیتے بلکہ ان کے ہاں اصل یہ ہے کہ دین میں مسلمان کے جان و مال اور آبرو کی حرمت اور عصمت ہے۔ ٭ جس شخص کا نفاق معلوم ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ نص قرآنی کی رو سے جائز نہیں ہے۔ اس سلسلے میں بنیاد یہ ہے کہ ہم ظاہری ایمان پر حکم لگائیں گے اور پوشیدہ امور کو اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا جنازہ بھی پڑھتے تھے اور ان کے لئے استغفار بھی کیا کرتے تھے تاآنکہ آپ کو اس سے منع کر دیا گیا اور اس کی علت کفر بیان کی گئی۔ لہٰذا یہ اس بات کی دلیل ہوئی کہ ہر وہ شخص جس کے بارے میں یہ علم نہ ہو کہ وہ باطن میں کافر
Flag Counter