Maktaba Wahhabi

305 - 373
سے پیچھے رہ گئے تھے تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی تاہم جب اس کی رضا مندی کے بغیر ایسے شخص کو امام بنایا جائے اور اس کی امامت میں نماز ترک کرنے میں کوئی شرعی مصلحت نہ ہو تو جمعہ اور جماعت کو فوت کرنا جہالت اور گمراہی ہے اور ایسا آدمی بدعت کا جواب بدعت سے دیتا ہے۔(ج 3 ص 380-386) (6) اہل بدعات کی تکفیر یا تفسیق کے بارے میں اہل سنت کا موقف اہل سنت عام طور پر اہل بدعت کو کافر کہتے وقت بہت احتیاط سے کام لیتے ہیں اور خاص طور پر اس وقت جب وہ تاویل مسوغ(جس کی گنجائش نکل سکتی ہو)کرتا ہو۔ ٭ کسی گناہ یا غلطی کی بناء پر مسلمان کو کافر کہنا جائز نہیں ہے مثلاً ایسے مسائل میں کوئی غلطی کرے جن میں اہل قبلہ کے مابین نزاع موجود ہو چنانچہ خوارج ایسے اہل بدعت، جن کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کا حکم فرمایا تھا اور خلیفہ راشد حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے قتال بھی کیا تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ ایسے ائمہ دین اور بعد کے حضرات سب نے ان کے قتال پر اتفاق کیا، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کو کافر قرار نہیں دیا بلکہ ان سے قتال کرنے کے باوجود مسلمان ہی سمجھا۔ قتال بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس وقت تک ان سے شروع نہیں کیا جب تک خود انہوں نے ہی ناجائز طریقے سے قتل و غارت گری اور لوٹ مار شروع نہ کر دی، چنانچہ ان کے ظلم و بغی کو روکنے کے لئے ان سے قتال کیا نہ کہ ان کو کافر سمجھنے کی بنیاد پر، یہی وجہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کی عورتوں کو کنیزیں اور مال و دولت کو غنیمت نہیں بناتے تھے۔ اب جب یہ لوگ کہ جن کی گمراہی نص اور اجماع سے ثابت ہے کافر قرار نہیں دئیے گئے،
Flag Counter