Maktaba Wahhabi

323 - 373
تعالیٰ کے علم قدیم کا بھی انکار کرتے ہیں، تیسرا منزلہ بین المنزلتین، جس کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ فاسق کو کسی صورت مومن نہیں کہا جا سکتا ہے نہ کافر چنانچہ اسے دونوں مرتبوں کے درمیان ایک مرتبہ قرار دیتے ہیں، چوتھا نفاذ الوعید، جس کی تفسیر یہ کرتے ہیں کہ ملت کے فاسق لوگ مخلد فی النار ہیں اور دوزخ سے کسی صورت آزاد نہیں ہوں گے نہ شفاعت سے اور نہ کسی اور طریقے سے، جیسا کہ خوارج کا مذہب ہے پانچواں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، جس کا مطلب ہے کہ ائمہ و امراء کے خلاف خروج اور قتال بالسیف جائز ہے۔ جہمیہ ان کا خیال تھا کہ قدر شرع کی مناقض ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی حکمت اور عمل کے منکر ہو گئے۔ ان کا مذہب تھا کہ بندہ نہ تو خود کوئی فعل کر سکتا ہے اور اس کا کوئی اختیار و قدرت ہے، بلکہ سب کچھ اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے اور وہی قدر ہے، بنا بریں اللہ تعالیٰ کی تمام صفات اور اسماء کا انکار کر گئے سوائے ایک ’’قادر‘‘ کے کیونکہ بندہ قادر نہیں ہو سکتا۔ ان کا اعتقاد تھا کہ نفس امر میں اللہ تعالیٰ کے امر اور نہی میں کوئی فرق نہیں، سبھی کچھ ایک جیسا ہے، پھر نہ اس کے اولیاء اور اعداء میں فرق ہے۔ اور نہ ہی اس کی پسند و ناپسند میں، بلکہ اللہ تعالیٰ نے دو ایک جیسی چیزوں میں صرف اپنی مشیت(کی دھونس)سے فرق کر دیا ہے ایک کا حکم دیتا ہے اور اس طرح کی دوسری چیز سے روک دیتا ہے۔ نوبت بایں جا رسید کہ توحید و شرک، ایمان و کفر، اطاعت و معصیت اور حلال و حرام کے فرق کو ملیامیٹ کر کے اس کے منکر ہو گئے۔ ایمان کو صرف معرفت(اللہ تعالیٰ کے بارے میں جان لینا)قرار دے دیا اب ان کے ہاں اللہ تعالیٰ اور غیر اللہ کی عبادت میں کوئی فرق نہ تھا بلکہ غیر اللہ کی عبادت کو بھی اللہ کی عبادت کی
Flag Counter