Maktaba Wahhabi

83 - 373
كهاتين“ ويقرن بين اصبيعه السبابة والوسطي، ويقول: امابعد خير الحديث كتاب اللّٰه، و خير الهدي هدي محمد، و شر الامور محدثاتها و كل بدعة ضلالة، ثم يقول: انا اولي بكل مومن من نفسه، من ترك مالا فلاهله ومن ترك دينا او ضياعا فالي وعلي“۔(مسلم) جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو ان کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں، آواز بلند ہو جاتی اور لہجہ غضبناک ہو جاتا، یہاں تک کہ ایسا لگتا کہ جیسے وہ کسی لشکر سے خبردار کر رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہوں کہ لشکر صبح آیا کہ شام آیا۔ فرمایا کرتے کہ میں اور قیامت ایسے بھیجے گئے ہیں۔۔ ساتھ اپنی انگشت شہادت اور درمیان والی انگلی ملاتے۔۔ اور کہتے: امابعد یاد رکھو بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین چیز محدثات(نئی باتیں)ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ پھر فرماتے ہیں: میں ہر مومن پر اس کے نفس سے بھی زیادہ حق رکھتا ہوں اگر کسی نے کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے اہل خانہ کا ہے، اور اگر اس کے ذمے کوئی قرض ہو یا کوئی ضیاع تو وہی میری طرف آئے اور وہ مجھی پر ہے۔‘‘(مسلم) حدیث حذیفہ رضی اللہ عنہ: قال حذيفة – رضي اللّٰه عنه – كان الناس يسالون رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم عن الخير، وكنت اساله عن الشر مخافة ان يدركني، فقلت يا رسول اللّٰه انا كنا في جاهلية و شر فجاءاللّٰه بهذا الخير، فهل بعد
Flag Counter