Maktaba Wahhabi

121 - 444
اور اللہ رب العالمین نے اپنے بندوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایاہے : ﴿وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا﴾ (النساء:۳۶) ’’اور اللہ کی عبادت (بالکل یکسو ہو کر) کرو اور اس کے ساتھ کسی کو (عبادات میں سے کسی بھی حصے اورحالت و کیفیت میں) بھی شریک ، سانجھی حصہ دار نہ بناؤ۔ ‘‘ ۳۔ توحید الاسماء والصفات: عقیدۂ توحید خالص کے تیسرے بڑے حصہ (یا توحید کی تیسری قسم) توحید الاسماء والصفات کا معنی ہے کہ :اللہ سبحانہ و تعالیٰ ، رب العالمین پر یقین محکم اور اعتقاد جازم ہو کہ اُس باری تعالیٰ کے ان گنت ، بے شمار ایسے اسماء حسنیٰ (پیارے اور عظیم الشان اسمائے گرامی) اور ایسی (بے مثل) صفات عالیہ ہیں کہ جیسا کسی اور کانہ کوئی نام ہے اور نہ ہی ویسی کسی کی صفت۔ وہ رب کبریا ء اپنی تمام کی تمام ایسی صفات کمال سے متصف ہے کہ جو ہر طرح کے عیب اور نقص (کمی ، کوتاہی) سے پاک ہیں۔ اللہ عزوجل کی ذات ِ اقدس تمام کائنات کی سب جاندار اور بے جان مخلوقات سے بالکل منفرد ہو کر اپنی تمام صفات عالیہ سے متصف ہے۔ یعنی جیسی اُس کی صفات نقص اور عیب سے پاک کمال والی صفت سے متصف و معرف ہیں …مخلوقات میں سے ویسی کوئی بھی صفت کسی میں بھی نہیں پائی جاتی۔ اور اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث قرآن عظیم اور صحیح احادیث مبارکہ میں مذکور صفات ِ عالیہ کے ذریعے اپنے رب کریم اللہ رب العرش الکریم کی معرفت رکھتے ہیں۔ اور وہ اپنے رب کی صفات ٹھیک اُسی طرح سے بیان کرتے ہیں جس طرح اللہ رب العالمین نے اپنی کوئی صفت خود بیان فرمائی ہو۔ یا جس طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ عزوجل کی کوئی صفت بیان کی ہو۔ یہ اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث سلفی لوگ اللہ عزوجل کے اسماء و صفات کے الفاظ کو ان کی جگہ سے (یہود و نصاریٰ کی طرح) [1] بدلا نہیں کرتے (اور نہ ہی ان کے معانی
Flag Counter