Maktaba Wahhabi

238 - 444
چھٹا رکن …تقدیر پر ایمان اہل السنۃ والجماعۃ کے اہل ایمان و اسلام اس بات پر مکمل ایمان جازم اور پختہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ :ہر خیر اور شر اللہ عزوجل کے فیصلے اور اس کی معیّن کردہ تقدیر کے مطابق آتی ہے۔ اوریہ کہ بلاشبہ اللہ تبارک و تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے۔ پس ہر چیز اس کے ارادہ ومشیت سے ہوتی ہے اور کوئی بھی کام اس کی مشیت اور اس کی تدبیر سے باہر نہیں نکل سکتا۔ اس اللہ العلیم الخبیر کو ہر اس چیز اور کام کا پورا پورا علم ہے کہ جو ہو چکا ہے اور ازل سے ہی اس کے علم میں ہے کہ چیزوں اور افعال کے وجود میں آنے سے قبل ان کی ہیئت کیا ہوگی۔ اور جیسااس کی حکمت نے تقاضا کیا اور جس طرح سے اس کے علم میں پہلے سے ہی تھا اس نے کائنات کی تمام مقادیر (اپنے فیصلہ کے مطابق) کی مقداریں مقرر فرما دیں۔ اسے اپنے بندوں کے تمام احوال کا پورا پورا علم ہے۔ ان کے رزقوں ، ان کی موتوں اور ان کے اعمال کا بھی اُسے پورا علم ہے۔ علاوہ ازیں ان کے تمام معاملات کی اُسے پوری پوری خبر ہے۔ پس ہر نئی چیز کا معرض وجود میں آنا اور ہونے والا ہر نیا کام اللہ تبارک و تعالیٰ کے علم ، اس کی قدرت اور اس کے ارادے سے ہوتا ہے۔ اس ضمن میں خلاصہ کلام یہ ہے کہ:کائنات کا ہر کام اسی طرح سے ہوتا ہے کہ جس طرح سے اللہ کے علم سابق میں ہے اور اس کے متعلق تقدیر کی قلم چل چکی ہے۔ اور تمام افعال واشیاء اسی طرح ہوں گے جس طرح وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اللہ عزوجل کے علم کے موجب ہونے والے ہیں۔ چنانچہ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے : ﴿مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللّٰهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا﴾ (الاحزاب:۳۸) ’’پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کام کے کرنے میں جو اللہ نے اس کے لیے ٹھیرا دیا
Flag Counter