Maktaba Wahhabi

239 - 444
کچھ مضائقہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہی عادت رہی ان (پیغمبروں) میں جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا جو کام ہے وہ (روز ازل میں) ٹھیر چکا ہے، مقرر ہو چکا ہے۔‘‘دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ ﴿٤٩﴾ وَمَا أَمْرُنَا إِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْحٍ بِالْبَصَرِ﴾ (القمر:۴۹۔۵۰) ’’ہم نے تو ہر چیز کو تقدیر کے موافق بنایا اور ہمارا کام (یعنی کسی چیز کا پیدا کرنا) ایک دم کی بات ہے جیسے آنکھ کی جھپک۔‘‘ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّی یُؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ مِنَ اللّٰہِ، وَحَتَّی یَعْلَمَ اَنَّ مَا اَصَابَہُ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَہُ،وَاَنَّ مَا أَخْطَأَہُ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیْبَہَ)) ’’اتنی دیر تک بندہ مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ :وہ اللہ عزوجل کی طرف سے تقدیر کے اچھا اور برا ہونے پر ایمان لے آئے۔ اور یہاں تک کہ وہ اس بات کو پورے رسوخ سے جان لے کہ :جو کچھ اس کو (خیر یا شر میں سے) پہنچا ہے وہ کبھی خطا ہونے والا نہ تھا۔ اور بلاشبہ جو اس سے ٹل گیا ہے وہ اس کو کبھی بھی پہنچنے والا نہ تھا۔ ‘‘[1] مسئلہ تقدیر کے مراتب و ارکان : اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث سلفی جماعت حقہ و منصورہ کے اہل ایمان پورے رسوخ سے علی وجہ البصیرۃ کہتے ہیں کہ :تقدیر پر ایمان درج ذیل چار اُمور کے بغیر مکمل نہیں ہوتا اور ان کا نام ہے :تقدیر کے مراتب یا تقدیر کے ارکان …مسئلہ تقدیر کو سمجھنے کے لیے یہ چاروں اُمور ایک دروازے کی سی حیثیت رکھتے ہیں اور تقدیر پر ایمان اس
Flag Counter