Maktaba Wahhabi

282 - 444
اصل ثالث مسئلہ تکفیر کے متعلق اہل السنۃ والجماعۃ کا موقف عقیدۂ سلف صالحین اہل السنہ والجماعۃ اہل الحدیث کے اُصول میں سے ایک اصلِ ثالث یہ بھی ہے کہ :’’ وہ اہل اسلام میں سے کسی بھی خاص شخص کو کافرقرار نہیں دیتے کہ جو ایسے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے جس سے کفارہ لازم آتا ہو۔ الا یہ کہ :اُس حجت و دلیل کے قائم ہو جانے کے بعد کہ جس دلیل و حجت کا تارک (صراحتاً) کفر کر رہا ہو۔ چنانچہ (۱)… اس ضمن میں شروط بھی وافر (کافی زیادہ) پائی جائیں۔ (۲)… اس کے کفر میں داخل ہونے کی تمام رکاوٹیں بھی دُور ہو جائیں۔ (۳)… اپنے کسی فہم کا مطلب بیان کرنے والے اور جاہل آدمی سے شک و شبہ بھی زائل ہو جائے۔ (یعنی کفریہ الفاظ کا ادا کرنے والا کسی علمی غلط فہمی کی بنا پر ایسا نہیں کہہ رہا اور نہ ہی وہ لا علم ہے بلکہ وہ عمداً جان بوجھ کر ایسا کرتا ہے تو وہ قطعی طور پر کافر ہے۔ جیسے کہ ہندو پاک میں قادیانی، مرزائی، بوھری، ذاکری اور آغا خانی وغیرھم) اور یہ بات معلوم ہے کہ ایسا ان پوشیدہ اُمور میں ہو گا کہ جو کشف و بیان کے محتاج ہوں ، بخلاف ظاہری اُمور کے۔ جیسے کہ :اللہ عزوجل کی ذاتِ اقدس کے وجود کے متعلق دانستہ طور پر انکار کرنا۔ اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت اورتاقیامت صرف آپ کی ہی رسالت کا جان بوجھ کر انکار کرنا۔ اور یہ کہ اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے لوگ ایسے آدمی کو کافر قرار نہیں دیتے کہ جو کفریہ الفاظ وافعال ادا کرنے پر مجبور ہو اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مکمل
Flag Counter