Maktaba Wahhabi

86 - 444
پہلے سے عمل و حکم موجود ہو …) تو اس کے اوپر اس کے اپنے عمل کا بھی بوجھ ہوگا اور ان لوگوں کے عمل کا بھی جو اس کے بعد اس بدعت پر عمل پیرا ہوں گے …‘‘ تو یہاں دونوں احادیث میں ’’سُنّۃٌ ‘‘ سے مراد ’’سیرت اور طریقہ ‘‘ ہے۔ [1] السّنّہ کا اصطلاحی معنی: سُنّہ کا اصطلاحی معنی یہ ہے کہ :صراط مستقیم والا ہدایت کا وہ راستہ کہ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پوری زندگی نہایت پختہ علم و عقیدہ ، یقین محکم اور ٹھوس قول و عمل کے ذریعے عمل پیرا رہے۔ اور یہ کہ کسی صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی عمل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کرکے اُس کے عمل کی تصدیق فرما دی تھی تو یہ بھی سنت ہی شمار ہوتی ہے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عبادات و اعتقادات والے طریقوں پر بھی لفظ ’’سنت‘‘ کا اِطلاق ہوتا ہے۔ اور ’’سنت‘‘ والی اصطلاح کے مدمقابل عمل پر’’بدعت‘‘ کا کلمہ بولا جاتا ہے۔ اصطلاحًا لفظ سنت کے معانی کی وضاحت کے لیے درج ذیل حدیث کا مطالعہ کیجیے : سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاِنَّہُ مَنْ یَعشْ مِنْکُمْ بَعْدی فَسَیریٰ اخْتلافًا کَثِیرًا ، فَعَلَیْکُمْ بِسُنّتِی وسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدین الْمَھْدِیِّیْنَ)) [2] ’’اور تم میں سے جو میرے بعد زندہ رہے گا بلاشبہ وہ (اُمت میں) بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا۔ پس اس وقت تم پر میری سنت (میرے طریقہ و منہج اور میری سیرت) کو عملاً مضبوطی سے تھامے رکھنا لازم ہے اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقہ و منہج کو بھی۔ (بالالتزام تھامے رکھنا۔)‘‘
Flag Counter