Maktaba Wahhabi

12 - 93
1۔توحید ذات توحیدِ ذات یہ ہے کہاﷲتعالیٰ کو اس کی ذات میں اکیلا بے مثال اور لاشریک مانا جائے اس کی بیوی ہے نہ اولاد‘ماں ہے نہ باپ ‘وہ کسی کی ذات کا جزء ہے نہ کوئی دوسرا اس کی ذات کا جزئ۔ یہودی حضرت عزیر علیہ السلام کواﷲتعالیٰ کا بیٹا مانتے تھے عیسائی حضرت عیسیٰ کواﷲکا بیٹا مانتے تھےاﷲتعالیٰ نے دونوں گروہوں کے اس باطل عقیدہ کی تردید قرآن مجید میں یوں فرمائی ۔ ﴿وَقَالَتِ الْیَھُودُ عُزَیْرُ نِ ابْنِاااللّٰه وَ قَالَتِ النَّصَارَی الْمَسِیْحُ ابْنُاااللّٰه ذَلِکَ قَوْلُھُمْ بِأَفْوَاھِھِمْ یُضَاھِئُوْنَ قَوْلَ الَّذِ یْنَ کَفَرُوا مِنْ قَبْلُ قَاتَلَھُمُااللّٰه أَنّٰـی یُؤْفَکُوْنَ﴾ ترجمہ:’’یہودی کہتے ہیں عزیراﷲتعالیٰ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح اﷲتعالیٰ کا بیٹا ہے یہ بے حقیقت باتیں ہیں جو وہ اپنی زبانوں سے نکالتے ہیں ان لوگوں کی دیکھا دیکھی جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا ‘اﷲکی مار ان پر یہ کہاں سے دھوکہ کھارہے ہیں ۔‘‘ (سورہ توبہ آیت۳۰) مشرکین مکہ فرشتوں کواﷲکی بیٹیاں قرار دیتے تھےاﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کے اس باطل عقیدہ کی بھی درج ذیل الفاظ میں مذمت فرمائی ۔ ﴿وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ شُـرَکَائَ الْجِنَّ وَ خَلَقَھُمْ وَخَرَقُوْا لَہُ بَنِیْنَ وَ بَنَاتٍ بِغَیرِ عِلْمٍ سُبْحَانَہُ وَ تَعَالٰی عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ ترجمہ :’’لوگوں نے جنوں کواﷲکا شریک بناکررکھاہے حالا نکہ اﷲتعالیٰ نے تو جنوں کو پیدا کیا ہے (اسی طرح بعض )لوگوں نے بے جانے بوجھےاﷲکے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنارکھی ہیں حالانکہ اﷲپاک بالاتر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں‘‘ (سورہ انعام :۱۰۰)بعض مشرکاﷲتعالیٰ کی مخلوق مثلاً فرشتوں ‘جنوں یا انسانوں میں اﷲتعالیٰ کی ذات کو مدغم سمجھتے تھے (اسے عقیدہ حلول کہا جاتا ہے)بعض مشرک کائنات کی ہر چیز میں اﷲتعالیٰ کو مدغم کہتے تھے (اسے عقیدہ وحدت الوجود کہا جاتا ہے )اﷲتعالیٰ نے ان تمام باطل عقائد کی تردید درج ذیل آیت میں فرمادی ۔
Flag Counter