Maktaba Wahhabi

22 - 93
(۲)عزت نفس اور خودی کا تحفظ شرک انسانوں کو بے شمار خیالی اور وہمی قوتوں کے خوف میں مبتلا کردیتا ہے ‘دیوی دیوتاؤں کا خوف‘مظاہر قدرت کا خوف‘بھوت پریت اور جنات کا خوف ‘زندہ اور مردہ انسانوں کے آستانوں کا خوف ‘جابر اور قاہر حکمرانوں کا خوف ‘اسی خوف کے نتیجے میں انسان ایسی اخلاقی اور مذہبی پستیوں میں گرتا چلاجاتا ہے کہ آدمیت اور انسانیت منہ چھپانے لگتی ہے ‘جبکہ عقیدہ توحید انسا ن کو ایسی تمام واہمی اور خیالی قوتوں کے خوف سے بے نیاز کرکے روح اور جسم کوآزادی عطا کرتا ہے انسان کو عزّتِ نفس اور احترام آدمیت کا احساس دلاتا ہے ‘ہر آن اسے وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ (یعنی ہم نے بنی آدم کو بزرگی عطا فرمائی ہے)اور لَقَدْ خَلَقْنَا اْلاِنْسَانَ فِیْ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ (یعنی ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے)کا فرمان الٰہی یاد دلاتا رہتا ہے یہی عقیدہ توحید انسان کو خودی کے بلند مقام پر لاکھڑا کرتا ہے ‘حکیم الامت علامہ اقبال نے اس نکتے کی ترجمانی درج ذیل شعر میں بڑے خوبصورت انداز میں کی ہے ۔ خودی کا سرِّ نہاں لَااِلٰــہَ اِلاَّااللّٰه خودی کاتیغ فشاں لَااِلٰــہَ اِلاَّااللّٰه مساوات اور عدل اجتماعی عقیدۂ توحید ہی یہ تصور بھی پیش کرتا ہے کہ ساری مخلوق کا خالق ‘رازق اور مالک صرف اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے اسی نے آدم کو مٹی سے بنایا اور باقی تمام انسان آدم علیہ السلام سے پیدا کئے ‘خواہ کوئی مشرق میں ہے یامغر ب میں ‘امریکہ میں ہے یا افریقہ میں ‘کالا ہے یا گورا ‘سفید ہے یا سرخ ‘عربی ہے یا عجمی سب ایک ہی آدم کی اولاد ہیں سب کے حقوق یکساں ہیں سب کی عزت اور احترام یکساں ہیں ۔کوئی کسی کو اپنا محکوم نہ سمجھے کوئی کسی کو اپنا غلام نہ بنائے کوئی کسی پر ظلم اور زیادتی نہ کرے کوئی کسی کو حقیر اور کمتر نہ جانے کوئی کسی کا حق غصب نہ کرے ساری خلقت ایک ہی درجہ کے انسان ہیں ‘لہٰذا سارے انسان صرف ایک ہی معبود کے آگے جھکیں ‘صرف ایک ہی ذات کے حکم اور قانون کے آگے سر تسلیم خم کریں ‘صرف ایک ہی ہستی کے غلام اور بندے بن کر رہیں ۔عقیدۂ توحید کی اس تعلیم نے اسلامی معاشرے میں ذات پات ‘غلامی اور محکومی ‘ظلم اور استحصال ‘
Flag Counter