Maktaba Wahhabi

37 - 93
بلکہ مشکل کشائی اور حاجت روائی کے لئے اسی کو بارگاہ آخری اور بڑی بارگاہ سمجھتے تھے ۔ ۲۔مشرکین اپنے معبودوں کے اختیارات عطائی سمجھتے تھے مشرک جنہیں اپنا مشکل کشا اور حاجت روا سمجھتے تھے ‘ان کے اختیارات کو ذاتی نہیں بلکہاﷲتعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ سمجھتے تھے دوران حج مشرکین جو تلبیہ پڑھتے تھے اس سے مشرکین کے اس عقیدہ پر روشنی پڑتی ہے جس کے الفاظ یہ تھے ۔ ﴿لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبّیْکَ اِلَّا شَرِیْکًا ھُـوَ لَکَ تَمْلِکُہُ وَمَا مَلَکَ﴾ ترجمہ:’’اےاﷲمیں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں مگر ایک تیرا شریک ہے جس کا تو ہی مالک ہے اور وہ کسی چیز کا مالک نہیں۔‘‘تلبیہ کے ان الفاظ سے تین باتیں بالکل واضح ہیں ۔ اولاً ۔مشرک اپنے ٹہرائے ہوئے (خداؤں اور معبودوں )کا مالک اور خالق بھی ربِّ اکبر کوہی سمجھتے تھے ثانیاً۔مشرک یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ ان کے ٹھہرائے ہوئے شرکاء ذاتی حیثیت میں کسی چیز کے مالک ومختارنہیں بلکہ ان کے اختیاراتاﷲتعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ ہیں جس سے وہ اپنے پیروکاروں کی مشکل کشائی اور حاجت روائی کرتے ہیں۔ یاد رہے مشرکین کی تلبیہ سے ظاہر ہونے والے اس عقیدہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک قرار دیا ہے۔ ۳۔قرآن مجید کی اصطلاح مِنْ دُوْنِااللّٰه [1] کیا مراد ہے؟ مشرکین میں پائے جانے والے مختلف عقائد میں سے ایک عقیدہ یہ بھی ہے کہ کائنات کی ہر چیز میں خدا موجود ہے یاکائنات کی مختلف اشیاء دراصل خدا کی قوت اور طاقت کے مختلف روپ اور مظاہر ہیں اس عقیدہ کو سب سے زیادہ پذیرائی مشرکین کے قدیم ترین مذہب ’’ہندومت‘‘میں حاصل ہوئی جن کے ہاں سورج‘چاند‘ستارے‘پانی‘ہوا‘سانپ‘ہاتھی‘گائے‘بندر‘اینٹ‘پتھر‘پودے اور درخت گویا ہر چیز خدا ہی کا روپ
Flag Counter