Maktaba Wahhabi

54 - 93
پس حاصل کلام یہ ہے کہ نہ تو کتاب وسنت کی رو سے وسیلہ اور واسطہ پکڑنا جائز ہے نہ ہی عقل انسانی اس کی تائید کرتی ہے ۔ سُبْحَانَااللّٰه وَتَعَالیٰ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ترجمہ :’’پساﷲتعالیٰ پاک اور بالاتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔‘‘(سورہ قصص‘آیت ۶۸) تیسری دلیل اور اس کا تجزیہ بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اولیاء کرام چونکہ اﷲتعالیٰ کے ہاں بڑے بلند مرتبہ اور مقرب ہوتے ہیں لہٰذا ان کااﷲکے ہاں بڑا اثر ورسوخ ہے اگرنذرونیاز دے کر انہیں خوش کرلیاجائے تو وہ اﷲتعالیٰ کے ہاں ہماری سفارش کرکے ہمیں بخشوالیں گے ‘اﷲتعالیٰ نے قرآن مجید میں اس عقیدے کا ظہار ان الفاظ میں یہ کیا ہے ۔ ﴿ وَیَعْبُدُ وْنَ مِنْ دُوْنِااللّٰه مَا لَا یَضُرُّ ھُمْ وَلَا یَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ھَـؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَااللّٰه ﴾ ترجمہ:’’یہ لوگاﷲتعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو نقصان پہنچاسکتے ہیں نہ نفع اور کہتے ہیں کہ یہاﷲکے ہاں ہمارے سفار شی ہیں۔‘‘ (سورۃ یونس آیت ۱۸) ایک بزرگ جناب خلیل برکاتی صاحب نے اس عقیدہ کا اظہار ان الفاظ میں کیا ہے ’’بے شک اولیاء اور فقہاء اپنے پیروکاروں کی شفاعت کرتے ہیں اور ان کی نگہبانی کرتے ہیں جب ان کی روح نکلتی ہے ‘جب منکر نکیر ان سے سوال کرتے ہیں ‘جب ان کا حشر ہوتا ہے ‘جب ان کا اعمال نامہ کھلتاہے ‘جب ان سے حساب لیا جاتا ہے ‘جب ان کے عمل ملتے ہیں ‘جب وہ پل صراط پر چلتے ہیں ‘ہر وقت ہر حال میں ان کی نگہبانی کرتے ہیں‘کسی جگہ ان سے غافل نہیں ہوتے ۔‘‘[1] شفاعت کے سلسلے میں شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہاﷲ تعالیٰ کا ایک واقعہ قارئین کی دلچسپی کے لئے ہم یہاں نقل کررہے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بعض لوگ کے نزدیک اولیاء کرام کس قدر صاحب اختیار اور صاحب شفاعت ہوتے ہیں واقعہ درج ذیل ہے۔
Flag Counter