Maktaba Wahhabi

77 - 93
(ب) قرآن وحدیث دین اسلام کی بنیاد قرآن وحدیث پر ہے لیکن صوفیاء کے نزدیک ان دونوں کا مقام اور مرتبہ کیا ہے اس کا اندازہ ایک مشہور صوفی عفیف الدین تلمسانی کے اس ارشاد سے لگائیے ۔’’قرآن میں توحید ہے کہاں ؟وہ تو پورے کا پورا شرک سے بھرا ہوا ہے جو شخص اس کی اتباع کرے گا وہ کبھی توحید کے بلند مرتبے پر نہیں پہنچ سکتا ‘‘[1] (امام ابن تیمیہ از کوکن عمری صفحہ ۳۲۱) حدیث شریف کے بارے میں جناب بایزید بسطامی کا یہ تبصرہ پڑھ لینا کافی ہوگا[2]’’تم (اہل شریعت )نے اپنا علم فوت شدہ لوگوں (یعنی محدثین)سے حاصل کیا ہے اور ہم نے اپنا علم اسی ذات سے حاصل کیا ہے جو ہمیشہ زندہ ہے (یعنی براہ راستاﷲتعالیٰ سے )ہم لوگ کہتے ہیں میرے دل نے اپنے رب سے روایت کیا اور تم کہتے ہو فلاں (راوی)نے مجھ سے روایت کیا (اور اگر سوال کیا جائے کہ )وہ راوی کہاں ہے ؟جواب ملتا ہے مرگیا(اور اگر پوچھا جائے کہ )اس فلاں (راوی)نے فلاں (راوی)سے بیان کیا تو وہ کہاں ہے ؟جواب وہی کہ مرگیا ہے [3] قرآن وحدیث کا یہ استہزاء اور تمسخر اور اس کے ساتھ ہوائے نفس کی اتباع کے لئے ’’حدثنی قلبی عن ربی ‘‘(میرے دل نے میرے رب سے روایت کیا ) [4] کاپرفریب جواز کس قدر جسارت ہےاﷲاوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ؟امام ابن الجوزی اس باطل دعویٰ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’جس نے ۔حَدَّثَنِیْ قَلْبِی عَنْ رَبِّیْ کہا اس نے درپردہ اس بات کا اقرار کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مستغنی ہے‘پس جو شخص ایسا دعوی کرے وہ کافر ہے ‘‘[5] (ج) عبادت اور ریاضت صوفیاء کے ہاں نماز روزہ زکاۃ حج وغیرہ کا جس قدر احترام پایا جاتا ہے اس کا تذکرہ اس سے قبل دین خانقاہی میں گزر چکا ہے یہاں ہم صوفیاء کی عبادت اور ریاضت کے بعض ایسے خود ساختہ طریقوں کا ذکر کرنا چاہتے ہیں جنہیں صوفیاء کے ہاں بڑی قدرومنزلت سے دیکھا جاتا ہے لیکن کتاب وسنت میں ان کا جواز تو
Flag Counter