Maktaba Wahhabi

12 - 99
اور چونکہ ایمان کے ضمن میں اعمال بھی شامل ہیں اس لیٔے عملِ صالح کرنے سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور نافرمانی کرنے سے ایمان میں کمی واقع ہوتی ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُہُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْْہِمْ آیَاتُہٗ زَادَتْہُمْ إِیْمَاناً وَّعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ علیہم السلام الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ علیہم السلام أُولٰٓـئِکَ ہُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً لَّہُمْ دَرَجَاتٌ عِنْندَ رَبِّہِمْ وَمَغْفِرَۃٌ وَّرِزْقٌ کَرِیْمٌ }(سورۃ الانفال:۲تا۴) ’’سچے مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں ، اور جب انہیں اللہ کی آیات سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے ، اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں ، (اور) وہ نماز قائم کرتے ہیں ، اور ہم نے جو مال ودولت انہیں دے رکھا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں ، یہی سچے مومن ہیں جن کیلئے ان کے رب کے ہاں درجات ہیں ، بخشش ہے اور عزت کی روزی ہے ۔‘‘ ان آیاتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے سچے مومنوں کی پانچ صفات ذکر فرمائی ہیں ، ان میں سے پہلی تین صفات کا تعلق دل سے ، اور دوسری دو صفات کا تعلق اعضاء سے ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ حقیقی اور سچے ایمان کے حصول کیلئے اعضاء کا عمل ضروری ہے ، اور یہ بھی ثابت ہوا کہ عمل صالح سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ایمان اور عمل ایمان صرف زبان کے اقرار اور دل کی تصدیق ہی کا نام نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عملِ صالح بھی ضروری ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی متعدد آیاتِ کریمہ میں ان
Flag Counter