Maktaba Wahhabi

18 - 99
’’ کوئی زانی اس حالت میں زنا نہیں کر سکتا کہ وہ مومن ہو، اور کوئی چور اس حالت میںچوری نہیں کر سکتا کہ وہ ایمان والا ہو ، اور کوئی شرابی اس حالت میں شراب نوشی نہیں کر سکتا کہ وہ مومن ہو۔ ‘‘ ایمان کے شعبے رسول ِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اَلْإِیْمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ[ أَوْ بِضْعٌ وَّسِتُّوْنَ] شُعْبَۃً : فَأَفْضَلُہَا قَوْلُ:لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ، وَأَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الْأَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْإِیْمَانِ)) [1] ’’ ایمان کے ستر( یا ساٹھ ) سے زیادہ شعبے ہیں ، سب سے افضل شعبہ ( لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہ) کہنا ہے ، اور سب سے کم ترشعبہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا ہے۔ ‘‘ ارکانِ ایمان ارکانِ ایمان چھ ہیں: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔ اس کی کتابوں پرایمان لانا۔ قیامت کے دن پرایمان لانا۔ اس کے فرشتوں پرایمان لانا۔ اس کے رسولوں پر ایمان لانا۔ اور اچھی وبری تقدیر پرایمان لانا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّٰه وَالْیَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالْکِتٰبِ وَالنَّبِیِّیْنَ} (سورۃ البقرہ:۱۷۷) ’’در حقیقت نیکی یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے، اور قیامت کے دن
Flag Counter