Maktaba Wahhabi

34 - 99
اور یہ جو ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ذات کے اعتبار سے عرش پرمُستوی ْہے، اس کی تائید اللہ تعالیٰ کا اسم ِگرامی ( العلیّ ) بھی کرتا ہے جس سے اس کی صفت ( العلوّ ) ثابت ہوتی ہے ، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : { وَہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ } (سورۃ البقرۃ : ۲۵۵) ’’ وہ بلند وبرتر اور عظمت والا ہے ۔‘‘ اور اللہ کے بندوں کے دل بھی سجدہ کی حالت میں ، اور اسی طرح دعا کرتے ہوئے اسی بلندی کی طرف ہی متوجہ ہوتے ہیں ، اور سجدہ کرنے والا پکارتا ہے: ((سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی)) ’’پاک ہے میرا پروردگار جو بلند وبالا اور عظمت والا ہے۔‘‘ ذاتی اور فعلی صفات کے بارے میں اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے بارے میں جو عقیدہ ہم نے ذکر کیا ہے، اہل السنۃ والجماعۃ یہی عقیدہ اللہ تعالیٰ کی ذاتی اور فعلی صفات کے بارے میں بھی رکھتے ہیں ، ذاتی صفات سے مراد وہ صفاتِ عالیہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذاتِ با برکات سے متعلق ہیں ، مثلاً چہرہ ، ہاتھ، پاؤں اور انگلیاں وغیرہ ہیں ، اور یہ وہ صفات ہیں جن کا قرآن ِمجید کی آیاتِ کریمہ ، اور احادیثِ نبویہ میں ذکر آیا ہے ، اور فعلی صفات سے مقصود وہ صفات ہیں جو اللہ تعالیٰ کے بعض افعال سے متعلق ہیں مثلاً آنا ، نازل ہونا ، محبت کرنا ، راضی ہونا ، پسند کرنا ، نا پسند کرنا ، ناراض ہونا ، غضبناک ہونا ، انتقام لینا ، ہنسنا، خوش ہونا،دیکھنا،سننا وغیرہ ۔۔۔۔ یہ تمام صفات بھی قرآنِ مجید اور احادیثِ مبارکہ میں وارد ہوئی ہیں ، چنانچہ اہل السنۃ والجماعۃ ان تمام صفات کو اللہ تعالیٰ کیلئے اس طرح ثابت کرتے ہیں جیسا کہ اس کی بڑھائی اور عظمتِ شان کے لائق ہے ، اور وہ ان صفات کی تاویل نہیں کرتے اور نہ ہی انہیں مخلوق کی صفات سے تشبیہہ دیتے ہیں ، بلکہ ان پر یوں ایمان لاتے ہیں جیسا کہ اس کے شایانِ شان ہے۔
Flag Counter