Maktaba Wahhabi

70 - 99
’’جب واقع ہونے والی (قیامت)واقع ہوجائے گی۔‘‘ ۷) الحآقّۃ (ثابت ہونے والی)ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: { اَلْحَآقَّۃُ علیہم السلام مَا الْحَآقَّۃُ } (سورۃ الحاقۃ:۱،۲) ’’ثابت ہونے والی، وہ ثابت ہونے والی کیا ہے؟‘‘ ۸) الصآخّۃ (کان بہرے کر دینے والی) ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { فَإِذَا جَآئَ تِ الصَّآخَّۃُ } (سورۂ عبس: ۳۳) ’’پس جب کان بہرے کر دینے والی (قیامت) آجائے گی۔‘‘ ۹) الغاشیۃ (چھپالینے والی)ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: { ہَلْ أَتٰاکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ } (سورۃ الغاشیۃ: ۱) ’’کیا آپ کے پاس چھپا لینے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے۔‘‘ یاد رہے کہ آخرت پر ایمان لانا دو طرح کا ہے: (۱)اجمالی (۲)تفصیلی (۱) اجمالی ایمان: اجمالی ایمان یہ ہے کہ ہم اس دن پر ایمان لائیں جس میں اللہ تعالیٰ ہم سے پہلے اور بعد میں آنے والوں ، سب کو جمع کرے گا اور ہر ایک کو اس کے عمل کے مطابق بدلہ دے گا، پھر ایک گروہ جنت میں داخل ہوگا اور دوسرا جہنم میں۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { قُلْ إِنَّ الْأَوَّلِیْنَ وَالْاٰخِرِیْنَ علیہم السلام لَمَجْمُوْعُوْنَ إِلٰی مِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ } (سورۃ الواقعۃ: ۴۹، ۵۰) ’’آپ کہہ دیجییٔ کہ یقینا سب اگلے اور پچھلے ضرور ایک مقررہ دن کے وقت جمع کییٔ جائیں گے۔‘‘
Flag Counter