Maktaba Wahhabi

97 - 99
اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام مبعوث فرمائے ، اور ان پر کتابیں نازل فرمائیں ، اور ان کے ذریعے حق اور باطل کو واضح فرما دیا ، لہٰذا ان دلائل کی بناء پر انسان کو مجبورِ محض قرار دینا بالکل غلط ہے ۔ بندے پر تقدیر کے متعلق واجبات بندے پر تقدیر کے بارے میں دو واجب ہیں: 1حسب ِمقدور واجبات وفرائض پر عمل کرے ، اور محرمات سے اجتناب کرے ، اور اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتا رہے ، اور اس سے دعا کرے کہ وہ اس کیلئے خیر وبھلائی کے اعمال میسر فرمادے ، صرف اسی پر توکّل کرے ، اسی کی پناہ طلب کرے، اور بھلائی کے حصول اور برائی کے ترک کرنے پر اسی کا محتاج رہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وَأَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ، وَفِیْ کُلٍّ خَیْرٌ،اِحْرِصْ عَلٰی مَا یَنْفَعُکَ، وَاسْتَعِنْم بِاللّٰہِ وَلَا تَعْجَزْ،وَإِنْ أَصَابَکَ شَیْئٌ فَلَا تَقُلْ لَوْ أَنِّیْ فَعَلْتُ کَذَا لَکَانَ کَذَا،وَلٰکِنْ قُلْ : قَدَّرَاللّٰہُ وَمَا شَآئَ فَعَلَ، فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ)) [1] ’’طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ ہے ، اور دونوں میں خیر موجود ہے ، اور تم اس چیزکے حصول کی کوشش کرو جو تمہارے لییٔ نفع بخش ہو ، اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر و اور عاجز نہ بنو، اوراگر تمہیںکوئی مصیبت پہنچے تو یہ نہ کہو کہ اگر میں ایسے کرتا تو ایسے ہوجاتا بلکہ یہ کہو کہ اللہ تعالیٰ نے تقدیر میں لکھا تھا اور اس نے جو چاہا وہ کر دیا، کیونکہ لفظ (لَوْ)یعنی( اگر ) شیطانی عمل کو کھولتا ہے‘‘۔
Flag Counter