Maktaba Wahhabi

128 - 336
سے خطاب ہوتا ہے ، لہٰذا میرا موقف قبول کرو اور میری مخالفت نہ کرو۔ پس جو شخص بھی ولایت الٰہی کادعویدار ہو ، یااس کے احباب اس کے ولی یامخاطب ہونے کے مدعی ہوں اور یہ کہیں کہ اس کے پیرواس کی ہربات مان لیں ، اس کی مخالفت نہ کریں ، کتاب وسنت کوبالائے طاق رکھ کر اس کے خیال کوتسلیم کرلیں۔ تواس طرح کامدعی اور اس مدعی کے رفقائے کار سب کے سب خطاکار ہیں ، اور ایسے لوگ گمراہ ترین لوگوں میں ہیں ۔ایسے مدعی ولایت کواگر افضل ترین مان بھی لیاجائے توبھی عمربن خطاب رضی اللہ عنہ اس سے افضل قرار پائیں گے۔ آپ امیرالمومنین تھے ، مسلمان آپ سے اختلاف کرتے تھے ، اور آپ کا قول کتاب وسنت کی کسوٹی پرپرکھتے تھے۔ انبیاء کی اطاعت واجب ہے اولیاء کی نہیں: امت کے تمام سلف صالحین اور ائمۂ کرام کااس بات پراتفاق ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سواہرشخص کی باتیں قبول اور رد کی جاسکتی ہیں۔ انبیاء اور غیر انبیاء کایہی فرق ہے۔ انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام اﷲ عزوجل کی طرف سے جوباتیں لاتے ہیں ، ان پرایمان لاناضروری ہے ، اور ان کے احکام کی اطاعت واجب ہے۔ جب کہ اولیاء کے ہرحکم کی اطاعت واجب نہیں ہے ، اور نہ ان کی ہرخبرپرایمان لاناضروری ہے بلکہ ان کاحکم اور ان کی خبر کتاب و سنت پر پیش کی جائے گی۔ جوکتاب وسنت کے موافق ہوگی وہ قابل قبول اور جوکتا ب وسنت کے مخالف ہوگی وہ مردودہوگی ، گووہ اﷲ کاولی کیوں نہ ہو ، مجتہد کیوں نہ ہو، جس کی خطامعاف ہوجاتی ہے اور وہ ماجور ومثاب قرارپاتاہے لیکن اس کاقول کتاب وسنت کے مخالف ہوگا تو خطاکار ہوگاتاہم حتیٰ المقدور اﷲ سے ڈرتاہوگاتواس کی خطابخش دی جائے گی۔ اﷲتعالی کا ارشاد ہے: (فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ )(التغابن: ۱۶) ’’جہاں تک ہوسکے اﷲسے ڈرتے رہو۔ ‘‘ اور یہ اﷲ تعالیٰ کے اس قول کی تفسیر ہے:
Flag Counter