Maktaba Wahhabi

166 - 336
لفظ عقل مسلمانوں اور یوناینوں کی زبان میں: متاخرین فلاسفہ نے ٹھوکر اس وجہ سے کھائی ہے کہ لفظ عقل کامفہوم مسلمانوں کی زبان میں وہ نہیں ہے جویونانی فلسفیوں کی زبان میں ہے ، مسلمانوں کی زبان میں لفظ عقل ’’عقل یعقل عقلا‘‘ کامصدر ہے جیساکہ قرآن کریم میں ہے: )وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ((الملک :۱۰) ’’اور جہنمی کہیں گے کہ اگر ہم سنتے یاسمجھتے توہم اہل دوزخ میں نہ ہوتے۔ ‘‘ )إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ( (الرعد:۴) ’’بیشک اس امرمیں سمجھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ ‘‘ )أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ((الحج :۴۶) ’’کیاوہ زمین میں سیروسیاحت نہیں کرتے کہ ان کے دل ہوں جن کے ذریعہ وہ سمجھیں اور کان ہوں جن سے وہ سنیں۔ ‘‘ عقل سے مراد وہ قوت ہے جسے اﷲتعالیٰ نے انسان کے اندر اس غرض سے رکھا ہے کہ وہ اس کے ذریعہ سمجھ سکے۔ فلاسفہ کے نزدیک عقل ایک جوہر ہے جوفی نفسہ قائم ہے جیسے عاقل۔ فلاسفہ کایہ مفہوم پیغمبروں اور قرآن کی زبان کے مطابق نہیں ہے۔ عالم خلق ان کے نزدیک جیساکہ ابوحامدنے ذکرکیاہے عالم اجسام کانام ہے ، عقل اور نفوس کانام عالم امرہے۔ کبھی عقلوں کوعالم جبروت ، نفوس کوعالم ملکوت اور اجسام کوعالم ملک سے موسوم کرتاہے۔ جوشخص پیغمبروں کی زبان سے نابلدہو ، کتاب وسنت کے معانی سے واقفیت نہ رکھتاہو وہ گمان کرتاہے کہ قرآن وسنت میں ملک ، ملکوت اور جبروت کاجوذکرآیاہے وہ یونانی فلاسفہ کے مطابق ہے ، حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔
Flag Counter