Maktaba Wahhabi

167 - 336
یہ لوگ مسلمانوں کوبری طرح شبہہ میں ڈالنے کے لیے یہ بھی کہتے ہیں کہ فلک محدث یعنی معلول ہے ، حالانکہ وہ اسے قدیم مانتے ہیں ، اور محدث وہی ہوتاہے جوپیداہونے سے پہلے معدوم رہ چکاہو۔ نہ توعربوں کی زبان میں اور نہ کسی اور زبان میں قدیم ازلی کومحدث کہاگیاہے۔ اﷲتعالیٰ نے توخبردی ہے کہ وہ ہرچیزکاخالق ہے اور ہرمخلوق محدث ہے ، اور ہرمحدث عدم سے وجود میں آیاہے۔ ان لوگوں کے ساتھ جہمی اور معتزلی متکلمین نے مختصر سا مناظرہ کیاہے ، جس کے ذریعہ نہ تووہ رسول کی لائی ہوئی شریعت کاتعارف کراسکے اور نہ ہی عقلوں کے مسائل کو محکم اور مضبوط کرسکے ، چنانچہ نہ تووہ اسلام کی نصرت اور حمایت کرسکے ، نہ ہی دشمنوں کی طاقت اور شوکت توڑسکے۔ وہ بعض فاسد مسائل میں فلسفیوں کے ہم نواہوگئے اور بعض صحیح معقولات کے اندر ان سے اختلاف کرتے رہے ، سمعی اور عقلی علوم ومعارف کے اندر ان حضرات کی ناواقفیت اور کم علمی فلاسفہ کی گمراہی کے لیے الٹے باعث تقویت ثابت ہوئی ، جیساکہ کسی دوسرے مقام پر تفصیل کے ساتھ بیان کیاجاچکاہے۔ [1] فرشتے صوفیوں کی نظرمیں: نام نہاد فلاسفہ جبریل علیہ السلام کو ایک خیال قراردیتے ہیں۔ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں صورت اختیارکرلیاتھا ، اور خیال عقل کے تابع ہوتاہے۔ پس ملحد صوفیاء جومذکورہ ملحد فلاسفہ کے شریک وسہیم ہوکردعویٰ کربیٹھے کہ وہ اﷲ کے ولی ہیں اور یہ کہ ولی نبی سے افضل ہوتا ہے ، اور پھریہ تصورپیداکرلیا کہ وہ اﷲ تعالیٰ سے بلاواسطہ اخذ کرتے رہتے ہیں مثلاً الفصوص اور الفتوحات کامصنف ابن عربی کہتاہے کہ وہ اسی کان سے حاصل کرتاہے جس کان سے رسول کی جانب وحی لانے والافرشتہ حاصل کرتاہے ، اس کے نزدیک کان یہی عقل اور فرشتہ یہی خیال ہے اور خیال عقل کے تابع ہواکرتاہے۔ بزعم خویش وہ اس عقل سے علم حاصل کرتاہے جوخیال کی اصل ہے ، اور رسول بھی خیال
Flag Counter