Maktaba Wahhabi

179 - 336
چونکہ ان لوگوں کے حالات شیطانی ہیں ، اس لیے وہ انبیاء کرام علیہم السلام کے مخالف ہیں جیساکہ الفتوحات المکیہ اور فصوص الحکم کے مصنف اور اسی قسم کے دوسرے حضرات نے قوم نوح ، قوم ہود ، اور آل فرعون وغیرہ کی تعریف کی ہے اور نوح ، ابراہیم ، موسی اور ہارون علیہم السلام جیسے انبیاء کی تنقیص کی ہے۔ علماء ومشائخ اور مسلمانوں کے نزدیک جولوگ محمودومحترم ہیں ، مثلاًجنید بن محمداور سہل بن عبداﷲ تستری وغیرہ ، ان کی مذمت اور ان لوگوں کی تعریف کی ہے جومسلمانوں کے نزدیک مذموم ہیں ، جیسے حلاج وغیرہ۔ [1] جیساکہ اس نے اپنی شیطانی خیالی خلوتوں کے تذکرہ میں اظہار کیاہے۔ ابن عربی اور جنید رحمہ اللہ : جنید(قدس اﷲ روحہ) اﷲ ان کی روح کوٹھنڈک پہنچائے) أئمہ ہدایت میں سے تھے ، آپ سے پوچھاگیا کہ توحیدکیاہے؟توفرمایا:حادث کوقدیم سے علیحدہ ماننا ، آپ نے ظاہر فرمایا کہ توحیدیہ ہے کہ قدیم اور محدث یعنی خالق اور مخلوق کے درمیان امتیازکیاجائے ، صاحب ’’الفصوص‘‘ نے اس کاانکارکیاہے اور اپنے خیالی شیطانی خطاب میں کہا:اے جنید! محدث وقدیم میں امتیاز تووہی کرسکتاہے جونہ محدث ہونہ قدیم۔ حدوث کوقدیم سے جدارکھنے کی جوبات جنید نے کہی اسے غلط قراردیا ، کیونکہ اس کاعقیدہ جیساکہ اس نے فصوص میں لکھاہے ، حسب ذیل ہے: ’’محدث کاوجود ، عین وجود قدیم ہے ، اس کے اسماء حسنیٰ میں ایک اسم اعلیٰ(بلند) ہے ، بلندکس پر؟یہیں سے الا ہو ہے ، مگر کس سے؟ نہیں ہے وہ مگر وہ پس اس کی بلندی اسی کی ذات کے لیے ہے ، وجودکی حیثیت سے وہ عین موجودات ہے۔ ‘‘ ’’پس مسمی محدثات ہیں ، وہ اپنی ذات کے لیے بلندہیں ، یہ محدثات نہیں ہیں
Flag Counter