Maktaba Wahhabi

196 - 336
بارہویں فصل: دینی اور تکوینی حقائق کا مسئلہ کچھ حقیقتیں دینی ہوتی ہیں جن کا تعلق ایمان سے ہوتا ہے اور کچھ حقیقتیں فطری اور مقدر ہوتی ہیں جن کا تعلق تکوینی حقائق سے ہوتا ہے مگر اکثر حضرات پر یہ حقائق گڈمڈ ہو جایا کرتے ہیں۔ خلق اور امر دونوں کاتعلق اللہ تعالیٰ ہی سے ہے ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ) (الأعراف:۵۴) ’’ بیشک تمہارا رب اللہ ہی ہے ، جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا ، پھر عرش پر قائم ہوا۔ وہ شب سے دن کو ایسے طور پر چھپا دیتا ہے کہ وہ شب اس دن کو جلدی سے آلیتی ہے ، اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ، ایسے طور پر کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو ! اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا ، اور حاکم ہونا بڑی خوبیوں سے بھرا ہو ا ہے ، جو تمام عالم کا پروردگار ہے ۔ ‘‘ پس اللہ تعالیٰ ہر چیز کا خالق ، پروردگار اور مالک ہے ، اس کے سوا کوئی خالق نہیں ، کوئی رب نہیں ، جو چاہتا ہے ہوتا ہے جو نہیں چاہتا ہے نہیں ہوتا ہے ، وجود میں جو حرکت و سکون ہے اس کے حکم ، اسی کی تقدیر ، اسی کی مشیت ، اسی کی قدرت اور اسی کی تخلیق سے ہوتا ہے۔ اللہ سبحان و تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میری اور میرے پیغمبروں کی اطاعت کرو ، اور میرے پیغمبروں کی اور میری نا فرمانی سے بچو ، اللہ تعالیٰ نے توحید و اخلاص کا حکم دیا ہے ، اور شرک
Flag Counter